لیبیا میں چھ عشروں بعد آزادانہ قومی انتخابات
7 جولائی 2012طرابلس اور بن غازی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بہت سے شہریوں کی آنکھوں میں آنسو بھی تھے کیونکہ آج کے پارلیمانی الیکشن کے انعقاد نے قذافی دور کے بعد عملاﹰ ایک نئے جمہوری عہد کی ابتداء کر دی ہے۔
آج رائے دہی شروع ہونے کے بعد مشرقی لیبیا کے شہر بن غازی میں کئی مقامات پر ہنگامے بھی دیکھنے میں آئے۔ معمر قذافی کی قیادت والی ملکی انتظامیہ کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک بن غازی سے ہی شروع ہوئی تھی۔ اب بن غازی اور مشرقی لیبیا کے دوسرے علاقوں کے باشندے عبوری حکومت سے مطالبے کر رہے ہیں کہ انہیں زیادہ خود مختاری ملنی چاہیے۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق آج کے مظاہروں کے دوران بن غازی میں بہت سے مشتعل افراد نے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر حملہ کر دیا اور وہاں سینکڑوں کی تعداد میں بیلٹ پیپروں کو آگ بھی لگا دی۔
شمالی افریقی ملک لیبیا میں آج کے الیکشن میں ووٹروں کو 200 رکنی قومی اسمبلی کا انتخاب کرنا ہے۔ یہ اسمبلی بعد میں نیا وزیر اعظم اور کابینہ کے ارکان منتخب کرے گی۔ اسی قانون ساز ادارے کے اقدامات کی روشنی میں اگلے سال لیبیا میں ایک نئے آئین کے تحت دوبارہ پارلیمانی الیکشن کرائے جائیں گے۔
آج کے الیکشن میں قومی اسمبلی کی 200 سیٹوں کے لیے 3700 سے زائد انتخابی امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں اسلامی سوچ کے حامل یا اسلامی سیاسی ایجنڈے کی وکالت کرنے والے امیدوار اکثریت میں ہیں۔
طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آج کے الیکشن کے امیدواروں کی اکثریت کا اسلامی ایجنڈا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ لیبیا میں ایسی قوتوں کو آئندہ کافی اثر و رسوخ حاصل ہو سکتا ہے۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے طرابلس سے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ دیگر عرب ملکوں میں آنے والی سیاسی تبدیلیوں کے نتائج کی طرح ہوسکتا ہے کہ مصر اور تیونس کے بعد لیبیا اب ایسا تیسرا ملک ثابت ہو جہاں اقتدار مذہبی سیاسی جماعتوں کو مل جائے۔
لیبیا میں آج کے الیکشن سے پہلے ملک کے مشرقی حصے میں بہت سے مظاہرین نے وہاں تیل کے کئی برآمدی ٹرمینل بند کر دیے تھے۔ اس ملک میں تیل کی پیداوار کا بڑا حصہ مشرقی علاقوں سے حاصل ہوتا ہے۔ مشرقی لیبیا کے ان مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ دو سو رکنی قومی پارلیمان کی سیٹوں کی تقسیم کے معاملے میں ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
ij / mm / Reuters