لیبیا نے مہاجرین مراکز کے قیام کا یورپی منصوبہ مسترد کر دیا
20 جولائی 2018فائز السراج نے کہا کہ مہاجرین کو مغربی یورپی ممالک کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے ان کا ملک اپنی سرزمین پر مہاجر مراکز قائم نہیں کرے گا اور اس سلسلے میں مالی اعانت بھی نہیں لے گا۔
’لیبیائی کوسٹ گارڈز نے مہاجرين کو سمندر میں تنہا چھوڑ ديا‘
مہاجرین کا بہاؤ روکیں، اٹلی کا لیبیا کی مدد کا اعلان
گزشتہ ماہ اٹلی نے ایک منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے تحت افریقہ ہی میں مہاجرین کے استقبالیہ اور شناختی مراکز قائم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ یورپی یونین کی رکن ریاستیں مہاجرین کے موضوع پر تقسیم کا شکار ہیں اور روم حکومت کا موقف ہے کہ ان حالات میں اُسے اس بحران سے نمٹنے کے لیے ٹھوس مدد کی ضرورت ہے۔ سن دو ہزار پندرہ سے اب تک دس لاکھ سے زائد تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہو چکے ہیں اور اسی تناظر میں یورپی میں سیاسی منظرنامے پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اٹلی تارکین وطن کے بحران سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے اور اسی تناظر میں اٹلی میں حال ہی میں قائم ہونے والی انتہائی دائیں بازوں کی جماعتوں پر مبنی مہاجرین مخالف حکومت بحیرہء روم کے ذریعے اطالوی ساحلوں کا رخ کرنے والے غیرقانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے انتہائی سخت موقف اپنا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لیبیا یورپی یونین تک پہنچنے والے تارکین وطن کے لیے بہ دستور ایک اہم گزرگاہ ہے اور یہاں انسانوں کے اسمگلرز متحرک ہیں۔
فیاض السراج کا انٹرویو جمعے کے روز جرمن اخبار روزنامہ بلڈ میں شائع ہوا ہے۔ فیاض السراج نے بلڈ سے بات چیت میں کہا، ’’ہم یورپ کے اس منصوبے کی باقاعدہ اور واضح طور پر مخالفت کرتے ہیں، جس میں ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم ان تارکین وطن کو اپنے ہاں جگہ دیں، جنہیں یورپی یونین قبول کرنے کو تیار نہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کے کوسٹ گارڈز روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں افراد کو بچانے میں مصروف ہیں اور ملکی بحری جہاز ہر وقت بحیرہء روم میں ریسکیو مشنز میں سرگرم ہیں۔ السراج نے کہا کہ یورپی یونین نے بحیرہء روم میں ان ریسکیو کارروائیوں میں لیبیا کو تنہا چھوڑا اور ہمیں تکنیکی اور مالی اعانت بھی فراہم نہیں کی گئی۔
ع ت، ص ح (روئٹرز)