لیبیا کے سابق وزیر اعظم کو تیونس سے واپس بھیجنے کا فیصلہ
23 مئی 2012البغدادی المحمودی (Al-Baghdadi Al-Mahmoudi) نے قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد طرابلس سے فرار ہوتے ہوئے تیونس کی راہ لی تھی۔ ان کو گزشتہ سال ستمبر میں تیونس کی سکیورٹی نے سرحد پر غیر قانونی طور پر داخل ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔ لیبیا کی عبوری حکومت نے کافی عرصے سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ تیونس کی حکومت لیبیا کے سابق وزیر اعظم کی مناسبت سے طرابلس حکام سے یہ ضمانت چاہتی تھی کہ ان پر شفاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس مناسبت سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ لیبیا کی عبوری حکومت نے تیونس کو شفاف مقدمہ چلانے کے معاملے پر یقین دہانی کروا دی ہے۔
تیونس کی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وزارت انصاف نے البغدادی المحمودی کو واپس لیبیا بھیجنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ وزارت انصاف کے مطابق اب ضروری معاملات کو حتمی شکل دینا باقی ہے جو معمول کی دفتری کارروائی ہے اور اس عمل کی تکمیل کے بعد لیبیا کے سابق وزیر اعظم کو ان کے ملک کی موجودہ حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس مناسبت سے تیونس کے صدر المنصف المرزوقی واپس بھیجنے کی ڈگری پر دستخط کریں گے تاہم انہیں ابھی کچھ اور معلومات درکار ہیں۔ وزارت انصاف کے ترجمان منضر بیضیافی (Mondher Bedhiafi) کا کہنا ہے کہ المحمودی کی لیبیا حوالگی میں دو تین ہفتے لگ سکتے ہیں۔ بیضیافی نے یہ بھی بتایا ہے کہ لیبیا کےکام نے شفاف مقدمہ چلانے کا وعدہ دیا ہے۔
دوسری جانب المحمودی کے وکلاء اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان کی طرابلس حکومت کو حوالگی کے بعد ایسا امکان بھی ہے کہ ان پر تشدد کرنے کے علاوہ انہیں موت کی سزا دے دی جائے۔ المحمودی کے وکلاء نے اس حکومتی فیصلے کو غیر منصفانہ اور تیونسی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔
تیونس میں لیبیا کے سابق وزیر اعظم کے ایک وکیل مبارک خورشید نے اپنے وزیر اعظم حمادی جبالی کے اس اعلان کے بعد بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ المحمودی کی لیبیا کو حوالگی کے حامی ہیں۔ مبارک خورشید کا کہنا ہے کہ المحمودی کو لیبیا کے حوالے کرنا تیونس میں انسانی حقوق کی پامالی کے علاوہ انقلاب کے اصولوں کے بھی منافی ہے۔ رواں برس پندرہ جنوری کو تیونس اور انسانی حقوق کے علمبردار بین الاقوامی گروپوں، جن میں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی شامل ہے، نے متفقہ طور پر ایک بیان میں المحمودی کی لیبیا کے حکام کو حوالگی کو غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔
امکاناً البغدادی المحمودی کی واپسی کا فیصلہ لیبیا کی عبوری حکومت کے وزیر اعطم عبدالرحیم الکیب کے تیونس کے دورے کے دوران ہوا ہے۔ الکیب کے دورے کے بعد ہی تیونس کے وزیر اعظم حمادی جبالی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایسے افراد کی پناہ گاہ نہیں بن سکتا جو لیبیا کے لیے باعث خطرہ ہو سکتے ہیں۔
ah/aa (AFP, AP)