ماحولیات کی دنیا سے، مختصر مختصر
28 مارچ 2013پانی کا عالمی دن، ’پانی اور اشتراک عمل‘
اس سال بائیس مارچ کو منائے جانے والے پانی کے عالمی دن کا عنوان تھا، ’پانی اور اشتراک عمل‘۔ اس موقع پر اقوام متحدہ نے حکومتوں اور کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ تمام انسانوں کے لیے صاف پانی کی فراہمی کی ضمانت دیں۔ دی ہیگ میں پانی کے بیسویں عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی مرکزی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے یُو این واٹر نامی پروگرام کے ڈائریکٹر Michel Jarraud نے کہا کہ ’عالمگیر اشتراک عمل کے لیے یہ ایک فیصلہ کن لمحہ‘ ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 900 ملین انسانوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے جبکہ حفظانِ صحت کی سہولتوں سے محروم انسانوں کی تعداد 2.5 ارب ہے۔
پانی کی بچت سے متعلق پیغمبر اسلام کا پیغام
جرمنی میں مسلمان تنظیموں نے بھی پانی کے عالمی دن کے موقع پر پانی کی بچت کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ جرمن شہر کولون کی ایک سماجی تنظیم نے اِس موقع پر پیغمبر اسلام ﷺ کے اِس پیغام کو عام کیا کہ اگر تم کسی بہتے دریا کے کنارے پر بھی بیٹھے وضو کر رہے ہو تو پانی کو بچت کے ساتھ استعمال کرو اور اُسے ضائع نہ کرو۔ اس تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ اس سے محروم ہے۔ ایسے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ زندگی کے لیے ضروری اس اہم قدرتی نعمت کو برتتے وقت ہر انسان کو خاص طور پر حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
دنیا میں سب بڑا شمسی بجلی گھر شمس وَن
ابوظہبی میں دنیا کے سب سے بڑے شمسی بجلی گھر شمس وَن نے کام شروع کر دیا ہے۔ ایک سو میگا واٹ طاقت کے اس بجلی گھر کا باقاعدہ افتتاح اتوار سترہ مارچ کو عمل میں آیا۔ 600 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والا یہ بجلی گھر بیس ہزار گھرانوں کی بجلی کی ضروریات پوری کرے گا۔ ابوظہبی سن 2020ء تک اپنی ضرورت کی سات فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ شمس وَن ابوظہبی سے 120 کلومیٹر دور صحرا میں تعمیر کیا گیا ہے اور اس کے لیے فٹ بال کے 285 میدانوں کے برابر رقبے پر مکافی آئینوں کی قطاریں نصب کی گئی ہیں۔
کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر، انسانی صحت کے لیے خطرہ
ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملکوں میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے نتیجے میں انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصانات بڑے پیمانے پر معیشت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ HEAL یعنی ہیلتھ اینڈ اینوائرنمنٹ الائنس کے اس جائزے میں ہر سال قبل از وقت اَموات، کام کے اوقات میں کمی اور علاج معالجے کی مَد میں اٹھنے والے اضافی اخراجات کا تخمینہ 15.5 تا 42.8 ارب یورو لگایا گیا ہے۔ اس جائزے کے مطابق نہ صرف ہر سال سانس کی بیماری کے تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار نئے واقعات سامنے آتے ہیں بلکہ یورپ بھر میں اٹھارہ ہزار سے زیادہ افراد قبل از وقت موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔
انواع کے تحفظ کی کامیاب بین الاقوامی کانفرنس
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں تین تا 14 مارچ منعقد ہونے والی انواع کے تحفظ کی بین الاقوامی کانفرنس میں شارک مچھلی کی چار مزید قسموں کو تحفظ فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس کنونشن کے تقریباً 180 ممالک نے متفقہ طور پر ایک قرارداد کی منظوری دی، جس کے تحت آئندہ ان مچھلیوں کے فِنز یا پروں یا اُن کے گوشت کی تجارت کی زیادہ سختی کے ساتھ نگرانی کی جائے گی۔ ان مچھلیوں کے پروں یا گوشت کی تجارت پر مکمل پابندی کی بھی کوشش کی گئی تھی تاہم جاپان، چین اور چند ایک دیگر ایشیائی ممالک کی مخالفت کے باعث ایسا کرنے میں کامیابی نہیں ہو سکی۔ عالمی ادارہء خوراک کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ایک سو ملین سے زیادہ مچھلیوں کو محض اُن کے پَر حاصل کرنے کے لیے ہلاک کر دیا جاتا ہے۔
سفید ریچھ کی حفاظت کی کوششیں سردست ناکام
بنکاک کانفرنس میں امریکی حکومت نے یہ درخواست پیش کی تھی کہ سفید برفانی ریچھ کی کھال کی تجارت پر پابندی عائد کر دی جائے۔ تاہم اس درخواست کو دو تہائی ووٹوں کی مطلوبہ اکثریت حاصل نہ ہو سکی اور یوں کینیڈا کو آئندہ بھی ان کھالوں کی تجارت کی اجازت ہو گی۔ اس طرح کینیڈا کے مقامی Inuit باشندوں کی کوششیں رنگ لائیں، جن کا گزر بسر گزشتہ کئی صدیوں سے انہی کھالوں کی تجارت پر ہے۔ امریکا کا موقف تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے قطبین پر برف پگھل رہی ہے اور یوں اس جانور کی رہائش کے علاقے سکڑتے جا رہے ہیں، جس سے اس کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ کینیڈا کا کہنا تھا کہ اس جانور کی افزائش کا عمل اطمینان بخش ہے اور اس کے ذخائر میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
جنوبی افریقی گینڈے بقا کے خطرے سے دوچار
تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیم WWF یعنی ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق سن 2012ء میں مجموعی طور پر 668 جنوبی افریقی گینڈوں کو اُن کے سینگ حاصل کرنے کے لیے ہلاک کر دیا گیا۔ یہ تعداد سن 2011ء کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تھی۔ مشرقِ بعید کے ممالک بالخصوص ویت نام میں اِن سینگوں کو اُن کی مبینہ طبی خصوصیات کی وجہ سے مہنگے داموں خریدا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ کے حکام نے کہا ہے کہ بنکاک ایئر پورٹ پر ڈیوٹی دینے والے اُن تین پولیس افسران کو گرفتار کر لیا جائے گا، جو گینڈے کے سینگوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
بھارت میں 80 فیصد استعمال شُدہ پانی دریاؤں میں
بھارتی دارالحکومت میں قائم مرکز برائے سائنس اور ماحول CSE کی جانب سے جاری کر دہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اَسی فیصد استعمال شُدہ پانی دوبارہ صاف کیے یا قابل استعمال بنائے بغیر براہِ راست ملک کے دریاؤں میں چلا جاتا ہے۔ اس طرح یہ پانی پینے کے صاف پانی کی آلودگی کا باعث بن رہا ہے۔ اس مرکز کے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی شہر روزانہ تقریباً چالیس ہزار ملین لیٹر استعمال شُدہ پانی گٹروں میں بہاتے ہیں، جس کا صرف بیس فیصد دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔ یہ رپورٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ گدلا پانی زیر زمین آبی ذخائر تک پہنچ کر بھارتی شہریوں کی صحت کے لیے ایک ایسے ٹائم بم کی شکل اختیار کرتا چلا جا رہا ہے، جو کسی بھی مرحلے پر ایک بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
(aa/ai(agencies