ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق گلوبل ڈیل جرأت مندانہ ہونی چاہیے
19 مئی 2015منگل کو جرمن دارالحکومت میں ’پیٹرسبرگ کلائمٹ ڈائیلاگ‘ کا انعقاد ہوا۔ دنیا کے مختلف ممالک کے وزرائے ماحولیات سے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے تمام اقوام پر زور دیا کہ وہ سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے بارے میں رواں برس دسمبر میں فرانسیسی دارالحکو مت پیرس میں منعقد ہونے والی مجوزہ سمٹ سے پہلے پہلے رسمی اور واضح وعدے کریں۔
برلن میں اپنے خطاب میں جرمن چانسلر نے کہا، ’’پیرس میں ہم دیکھیں گے کہ عالمی درجہ حرارت میں دو ڈگری سینٹی گریڈ کی کمی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے کون کون سے ٹھوس اقدامات کے وعدے سامنے آتے ہیں‘‘۔ جرمن چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید فعال اور مربوط کوششوں کی سخت ضرورت ہے۔
2009 ء میں کوپن ہیگن میں منعقد ہونے والے ’ ماحولیاتی مذاکرات‘ کی ناکامی کے بعد ’پیٹرسبرگ کلائمٹ ڈائیلاگ‘ کا سلسلہ چانسلر میرکل ہی کے ایماء پر 2010 ء میں شروع ہوا تھا، جس کا مقصد اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس سے پہلے ایک غیر رسمی بحث کا انعقاد تھا۔
جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عالمی درجہ حرارت میں کمی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے ترقی پذیر ممالک پر پڑنے والے ضمنی اثرات سے نمٹنے کے لیے فنڈز کا انتظام کریں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے شکار غریب ممالک میں آئے دن سیلاب یا خُشک سالی جیسی آفات آتی رہتی ہیں۔
برلن میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت میں جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی 2014 ء کے مقابلے میں 2020 ء تک تحفظ ماحول کے حوالے سے وسائل کی فراہمی کو دو گنا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ جرمن حکومت وفاقی بجٹ میں دوسرے ملکوں کے لیے ترقیاتی رقوم بھی دوگنا کر کے اسے چار بلین یورو سالانہ کر دے گی۔ میرکل نے مزید کہا کہ جرمنی کا ریاستی ترقیاتی بینک KfW بھی اس مقصد کے لیے اپنے سالانہ فنڈز میں اضافہ کر کے اسے تین بلین یورو تک کر دے گا۔
دنیا کے امیر ممالک نے 2020 ء تک سالانہ بنیادوں پر ماحولیاتی فنڈ کو 100 بلین ڈالر کر دینے کی تحریک چلا رہے ہیں۔ یہ موجودہ فنڈز میں نئی اور اضافی تبدیلی ہوگی تاہم اب تک قریب 10 بلین کا وعدہ سامنے آیا ہے۔
میرکل نے برلن کانفرنس میں کہا کہ یہ امر نہایت اہم ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور تحفظ ماحولیات کے ترقیاتی پروجیکٹس کو پیرس کی مجوزہ عالمی سمٹ سے پہلے پہلے تیار کر لیا جائے۔ اس موقع پر فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یورپی یونین کے Emission Trading System ’ ای ٹی سی‘ کی دیگر خطوں تک توسیع پر بہت زور دیا ہے تاکہ موجودہ صدی میں ماحولیات کو کاربن سے پاک بنانے میں مدد ملے۔