ماحولیاتی تبدیلیاں: جزائر ڈوبنے لگے
26 مارچ 2010بھارتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بہت عرصے تک متنازعہ رہنے والا چھوٹا سا جزیرہ سمندرمیں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے نیچے ڈوب گیا ہے۔ بھارت میں نیو مورے اور بنگلہ دیش میں تال پٹی کے نام سےمشہور اس جزیرے پر، جو دریائے ہریابھنگ کے جنوب میں واقع ہے ، آبادی نہیں ہوتی تھی۔ کولکتہ کی جےداپور یونیورسٹی میں اسکول آف اوشیونوگرافک اسٹڈیز کے پروفیسر سگاتا ہزرا کا کہنا ہے کہ مواصلاتی سیارے سے موصول ہونے والی تصاویر کے مطابق یہ جزیرہ جس کی لمبائی ساڑھےتین کلومیٹر اور چوڑائی تین کلو میٹر، اور سمندر سے اونچائی صرف 2 میٹر تھی، مکمل طور پر زیر آب آچکا ہے اور اب اس کا وجود باقی نہیں رہا۔ انہوں نے بتایا کہ ماہی گیروں نے بھی اس جزیرے کے غائب ہو جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
پروفیسر ہزرا کہتے ہیں کہ لوہاچارہ نامی ایک بڑا جزیرہ بھی1996ء میں زیر آب آچکا ہے جس سے 4 ہزار کے قریب لوگ متاثر ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی سطح اسی طرح بلند ہوتی رہی تو اس کے قریب دوسرے پانچ جزیروں کے زیر آب آنے کا بھی خدشہ ہے۔
ماضی میں اس جزیرے کی متنازعہ حیثیت کی بدولت بھارت نے یہاں بارڈر سیکیورٹی فورسز کے دستے تعینات کیے تھے۔
پروفیسرسگاتا کا کہنا ہے کہ جو مسلہ دونوں ممالک کئی سال کے مذاکرات سے حل نہیں کر سکے وہ گلوبل وارمنگ یا ماحولیاتی تبدیلی نے حل کر دیا۔ بھارت نے1981 میں یہاں اپنا جھنڈا بھی لہرا دیا تھا لیکن وہ اس تنازعے کا مستقل حل ثابت نہ ہو سکا۔ اس جزیرے کا درجہ حرارت سالانہ چار ڈگری سینٹی گریڈ کے حساب سے بڑھتا تھا۔ اب جوکوئی بھی وہاں جانا چاہتا ہے وہ سب میرین کے ذریعے ہی وہا ں جا سکتا ہے۔ سگاتا کا کہنا ہے کہ جزیرہ بنگال کے اس حصے میں گزشتہ دس سال کے دوران پانی کی سطح بہت تیزی سے بلند ہوئی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ آئندہ دس سالوں کے دوران سندربانز ڈیلٹا ریجن میں اس قسم کے مزید جزیروں کا زیر آب آنے کا امکان ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوں گے۔
بنگلہ دیش کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے 2050 تک مزید 20 ملین لوگ متاثر ہوں گے۔
رپورٹ: بخت زمان
ادارت: کشور مصطفی