مبینہ طور پر زیادتی کا شکار بننے والی خاتون کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ
30 مارچ 2011گزشتہ دنوں طرابلس کے ایک ہوٹل میں داخل ہوکر ایک خاتون نے الزام لگایا کہ اسے لیبیا کے فوجی اہلکاروں نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ اس ہوٹل میں غیر ملکی صحافی ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا تھا تاہم اب حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس خاتون پر ہتک عزت کا مقدمہ قائم کیا جائے گا۔
سرکاری ترجمان موسٰی ابراہیم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لیبیا جیسے قدامت پسند معاشرے میں کسی پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنا ایک انتہائی سنجیدہ اور نازک معاملہ ہے: ’’مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون نے اس حوالے سےکچھ نام دیے ہیں جبکہ جن افراد پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے، انہوں نے اس خاتون کے خلاف توہین اور بدنام کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔‘‘ موسٰی ابراہیم کے بقول معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور جب تک یہ مکمل نہیں ہو جاتیں، ایمان العُبیدی نامی اس خاتون کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
ایمان العُبیدی کو دنیا بھر میں اس وقت شہرت حاصل ہوئی، جب ہفتے کے روز وہ ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں اُسے ہوٹل ’ری اوکس‘ میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس موقع پر ایمان العُبیدی اپنا کوٹ اتارتے ہوئے اپنے جسم پر لگے زخم دکھاتے ہوئے چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ اُس کی فلم بنائی جائے:’’میری ویڈیو بناؤ، دنیا کو یہ دکھاؤ کہ ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا ہے۔‘‘ اِس خاتون نے مزید بتایا کہ اس کا تعلق باغیوں کے گڑھ بن غازی سے ہے۔ اُس نے الزام عائد کیا تھا کہ طرابلس کے قریب ایک چیک پوسٹ پر انہیں روکا گیا، پھر لیبیا کے فوجی اہلکاروں نے اُسے باندھے رکھا اور دو روز تک اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی