محمد یونس ورلڈ بینک کے بہترین سربراہ ثابت ہونگے، حسینہ واجد
24 فروری 2012ورلڈ بینک کے موجودہ صدر رابرٹ زؤلِک کی مدت صدارت رواں برس جون میں ختم ہو رہی ہے۔ ان کی جگہ امیدوار کے طور اپنا نام پیش کرنے کے لیے کئی ممتاز بینکار اور ماہرین اقتصادیات پلاننگ کر رہے ہیں۔
ڈھاکا میں یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ اگر پروفیسر یونس ورلڈ بینک کے صدر بن جاتے ہیں تو وہ اپنی مائیکرو کریڈٹ اپروچ کے ساتھ دنیا سے غربت کے خاتمے میں معاون ثابت ہوں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ ستر سالہ محمد یونس کو عمومی طور پر غریبوں کا بینکار کہا جاتا ہے۔ نوبل انعام یافتہ محمد یونس نےغریب افراد میں چھوٹے قرضے فراہم کر کے غربت کو کم کرنے کی کوشش ضرور کی تھی۔
محمد یونس کو بنگلہ دیش کے گرامین بینک کی سربراہی سے شیخ حسینہ کی حکومت نے گزشتہ سال فارغ کردیا تھا۔ اس حکومتی فیصلے کے خلاف محمد یونس کو سپریم کورٹ سے بھی ریلیف میسر نہیں ہو سکا تھا۔ عدالت نے ان کی اپیل کو خارج کردیا تھا۔
جمعارت 23 فروری کو ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے یونس کا کہنا تھا کہ ان کے شیخ حسینہ سے اختلافات بڑھنےکی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ یونس کا مزید کہنا ہے کہ بظاہر شیخ حسینہ ان کو سیاسی خطرہ سمجھتی ہیں اور شاید یہی اختلافات میں اضافے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ سیاسی طور پر خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ محمد یونس کو سن 2006 میں گرامین بینک اور مائیکرو کریڈٹ اسکیم کو فعال کرنے پر امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔
ورلڈ بینک کے موجودہ صدر رابرٹ زؤلِک نے اپنے ادرے کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ عالمی بینک کی صدارت کی ایک اور مدت کے طلب گار نہیں ہیں۔ ان کے عہدے کی پانچ سالہ میعاد تیس جون کو ختم ہو جائے گی۔ اب بینک کو بیس اپریل سے قبل ایک نئے صدر کا انتخاب کرنا ہے۔ ورلڈ بینک کے صدر کا نام ماضی میں امریکی صدر کی جانب سے تجویز کیا جاتا رہا ہے۔ ترقی پذیر اقوام اور ابھرتی اقتصادیات کی جانب سے اس عمل میں اصلاحات کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق