مراکش میں سیلاب، صحرا جھیل میں تبدیل
صحرا کو زمین کے خشک ترین مقامات میں سے ایک کہا جاتا ہے۔ لیکن ستمبر میں، شدید بارش نے صحرا میں جھیلیں بنا دیں۔ پانی ایک نعمت بھی ہے اور پریشان کون صورت حال کا سبب بھی۔اسے موسمیاتی تبدیلیوں سے جوڑا جا رہا ہے۔
ریت کے ٹیلوں میں جھیل
یہ کوئی سراب نہیں۔ صحرا میں یہ ریت کے ٹیلے جزوی طور پر پانی سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ ستمبر کے آغاز میں، طوفان باراں نے مراکش پر دھاوا بول دیا اور یہاں موسلا دھار بارشیں ہوئیں۔ بعض مقامات پر یہ 8 انچ سے زیادہ تھی۔ اس علاقے میں اتنی بارش ایک سال میں ہوتی ہے۔
شاندار منظر
یہ کھجور کے درخت اوپر تک پانی میں ڈوبے ہیں۔ خشک مٹی صرف تھوڑی مقدار میں پانی جذب کر سکتی ہے اور صحرا میں پانی روکنے کے لیے کوئی پیڑ بھی نہیں۔ اس لیے بارش کا پانی گھاٹیوں اور گڑھوں میں جمع ہو جاتا ہے۔ اس سے عارضی جھیلیں بنتی ہیں۔ کچھ کے تو نام بھی ہیں، جیسے جھیل یاسمینا، جو مرزوگہ کے نخلستانی شہر کے قریب ہے۔
آسمان سے نعمت
پانی کے کنارے تک کار میں سفر دیکھیے۔ سیلاب زدہ صحرا کے علاقوں نے سیاحت میں اضافہ کر دیا ہے۔ مقامی گائیڈ یوسف ایتشغا نے اے ایف کو بتایا، ’’ہم حالیہ بارشوں سے انتہائی خوش ہیں۔‘‘ رہائشی اور سیاح اس پانی کو ’’آسمان سے اترتی نعمت‘‘ سمجھ کر جشن منا رہے ہیں۔
حیرت انگیز جھیلیں
اوپر سے دیکھیں تو عارضی جھیلوں کی نرم شکلیں سالوادور دالی کی پینٹنگ کے مانند ہیں اور صحرا کے بیچ میں اتنی ہی عجیب لگتی ہیں۔ لیکن صحرا میں شدید بارش کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ زیورخ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی نے سن 2000 سے 2021 کے درمیان صحرائے اعظم میں تقریباً 42,000 مرتبہ شدید بارش کے واقعات کی نشاندہی کی۔
خوش آئند تنوع
موجودہ سیلاب کی وسعت غیر معمولی ہے۔مراکش کے محمکمہ موسیمات سے وابستہ حیسنہ یوحیب کے مطابق، ’’ پچھلے تیس سے پچاس برسوں میں اتنی کم مدت میں اتنی بارش پہلی بار دیکھی گئی ہے۔‘‘ اس بارش کو خشک سالی سے متاثرہ مراکشی زراعت اور نخلستانوں کے لیے ایک نعمت قرار دیا جا رہا ہے۔
چھ سال مسلسل خشک سالی
یہ سیٹلائٹ تصویر نئی بننے والی جھیلوں کو ظاہر کرتی ہے۔ شمالی مراکش چھ سال سے مسلسل شدید خشک سالی کا شکار ہے جبکہ 2023 میں بارش میں 48 فیصد کمی آئی ہے۔ اب بارشوں نے جھیل اریقی کو بھی بھر دیا ہے، جو پہلے خشک ہو چکی تھی، 50 سال بعد پہلی بار۔
تباہ کن سیلاب
ملک کے جنوب میں بارش نقصانات کا سبب بنی ہے، جس کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے۔ مراکشی موسمیاتی ادارے کے مطابق، یہ بارش انتہائی غیر مستحکم ٹروپیکل ایئر ماس کی وجہ سے ہوئی۔
موسمیاتی تبدیلی کا شبہ
مراکشی موسمیاتی سائنسدان فاطمہ دروعیچ کا کہنا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کا اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید بارشوں کے واقعات عام ہو سکتے ہیں۔ تاہم دروعیچ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں کسی بھی حتمی رائے سے قبل مکمل تحقیق کے ضرورت ہے۔