مراکش کی جیت کا خواب چکنا چور لیکن مداحوں کے لیے فخرکا لمحہ
15 دسمبر 2022عربی زبان میں'' گھر‘‘ کے معنی لیے قطر کا ''البیت اسٹیڈیم‘‘ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کا میدان تھا اور یہاں مراکش کی ٹیم کو میزبان ملک کی ٹیم کی طرح ہی محسوس کر رہی تھی۔ ہر فرانسیسی ٹچ کا استقبال سماعتوں کو بہرہ کر دینے والی سیٹیوں سے کیا گیا اور بال کے مراکش کے قبضے کے ہر مرحلے نے جذبات کو بڑھاوا دیا۔ مراکشی مداح یک زبان ہو کر عربی زبان میں ایک ہی مطالبہ کرتے رہے جس کے معنی تھے، '' کپ ہمارے پاس لے آؤ لڑکو!‘‘
بوسٹن سے میچ دیکھنے کے لیے آنیوالے ایک مراکشی مداح فواد نے کہا، ''میں نے سوچا کہ میں پہلے تین کھیل دیکھ کر گھر چلا جاؤں گا۔ ہم سب دو سال سے کوویڈ اور مہنگائی کا شکار ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ مراکش کی کارکردگی نے'' ہمیں اپنے تمام مسائل بھولنے پر مجبور کر دیا، اس نے ہمیں اپنی کھوئی ہوئی خوشی کا احساس دلایا۔‘‘
مراکش کے تقریباً 50 لاکھ افراد دنیا کے مختلف ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ اس صورتحال کی عکاسی مراکش کی فٹبال ٹیم میں بھی ہوتی ہے ، جس کے 14 کھلاڑی ملک سے باہر پیدا ہوئے ہیں۔ تاہم ایسے افراد جن کی مراکش میں کوئی وراثت نہیں ہے، انہوں نے بھی '' اٹلس لائنز ‘‘ کہلانے والی مراکشی ٹیم کی حمایت کی۔ انہیں افراد میں شامل ریما کہتی ہیں، ''تمام عرب متحد ہیں۔‘‘ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''میں اردن سے ہوں اور میں نے مراکش کا حوصلہ بڑھانے کے لیے دبئی سے سفر کیا۔ اس نے عرب خطے کے تمام ممالک کو متحد کر دیا ہے۔‘‘
ایک اور غیر ملکی پرستار مصر سے تعلق رکھنے والے علی نے کہا ، ''کیونکہ ہم مسلمان اور عرب ہیں ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ نہیں جیتے۔ شکریہ مراکش!‘‘
یہ ایک ایسا جذبہ ہے، جس کی بازگشت بہت سے لوگوں کی طرف سے قطر میں رہنے والوں کے لیے دیکھنے کو ملتی ہے۔ مراکشی شائقین دوحہ کی معروف مارکیٹ سوق وقف میں الجزائر، مصر، سعودی عرب اور قطر کے مداحوں کے ساتھ مل کر ہر غیر متوقع جیت کے بعد اپنے اپنے ملکوں کے جھنڈے لہراتے ہوئے جشن مناتے رہے ۔
اس کھیل کو دیکھنے کے لیے مراکش سے اکیلے سفر کرنے والے عبدل نے کہا، ''عرب دنیا اس سے زیادہ متحد نہیں رہی ایسی ہمدردی اور اتحاد تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ہر کوئی چاہتا تھا کہ ہم جیت جائیں۔‘‘
مراکش ٹیم بد نظی کا شکار
اس سارے جوش و خروش کا زیادہ تر ذمہ ولید ریگراگئی کے سر ہے۔ انہیں اگست کے مہینے میں مراکش کا کوچ مقرر کیا گیا ۔ انہوں نے بطور کوچ ٹیم کی اس کافی حیران کن تبدیلی کی نگرانی کی۔ سٹار کھلاڑی حکیم زیچ اور نوسیر مزراوی کو 2021 میں سابق کوچ نے اسکواڈ سے باہر کر دیا تھا اور پھر فروری 2022 میں ان دونوں کھلاڑیوں نے ٹیم میں شمولیت کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کی ٹیم میں دوبارہ شمولیت ریگراگئی کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ نئے کوچ نے جلدی سے ٹیم کو ایک مضبوط اور منظم یونٹ تشکیل دیا۔
فرانس کے خلاف میچ کے بعد ریگراگئی نے کہا،''مراکش کے لوگوں کو فخر ہے اور پوری دنیا کو فخر ہے کیونکہ ہم نے ایمانداری اور محنت سے فٹ بال کھیلا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک اچھی تصویر پیش کی جائے۔ دنیا کو دکھایا جائے کہ مراکشی فٹ بال موجود ہے اور ہمارے پاس خوبصورت حامی ہیں۔‘‘
ریگراگئی کے پاس عرب خطے سے شائقین کو اکٹھا کرنے کا ایک اور موقع اس وقت ہو گا جب ان کی ٹیم ورلڈ کپ کے فائنل سے ایک روز قبل یعنی سترہ ستمبر بروز ہفتہ تیسری پوزیشن کے لیے کروشیا کےمد مقابل ہوگی۔
میکس میرل ( ش ر، ک م)