مسک کی ایرانی سفیرسے ملاقات، کشیدگی کم کرنے کی سمت قدم
15 نومبر 2024نیویارک ٹائمز نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ایلون مسک نے اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر سے ملاقات کی ہے جسے تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی اخبار نے دو ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے، ارب پتی کاروباری مسک اور سفیر امیر سعید ایراوانی کے درمیان ہونے والی ملاقات کو "مثبت" قرار دیا۔
ایلون مسک کا سیاست اور ٹیکنالوجی میں بڑھتا ہوا اثر رسوخ
امریکی صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کی بھرپور حمایت کرنے کے بعد، ایسا لگتا ہے کہ دنیا کے سب سے امیر ترین شخص کو انتظامیہ میں غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کا کام سونپے جانے سے ان کا قد کہیں زیادہ بلند ہو گیا ہے۔ انہیں یہ ذمہ داری سونپنے کا اعلان اس ہفتے کے اوائل میں کیا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مسک اور سفیر نے پیر کو ایک خفیہ مقام پر ایک گھنٹے سے زیادہ ملاقات کی۔ لیکن نہ تو ٹرمپ کی ٹیم اور نہ ہی اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے ملاقات کی تصدیق کی۔
ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام، ایران کی تردید
دونوں ایرانی عہدیداروں نے امریکی اخبار کو بتایا کہ مسک کے ساتھ ملاقات نے ایران کے لیے یہ حل فراہم کیا کہ وہ کسی امریکی اہلکار سے براہ راست ملاقات سے گریز کرسکتا ہے، کیونکہ مسک کی آنے والی انتظامیہ میں ابھی کوئی باضابطہ حیثیت نہیں ہے۔
ٹرمپ کے ایران پر ملے جلے اشارے
مبینہ ملاقات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ سفارت کاری میں سنجیدہ ہیں۔
اپنے آخری دور اقتدار میں، ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام پر اپنے پیشرو، براک اوباما کے دور میں طے پانے والے معاہدے کو توڑ دیا تھا، اور اسلامی جمہوریہ پر پابندیوں میں اضافہ کر کے "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی پر عمل کیا۔
ایران اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ
ان سب میں یہ دیکھنا باقی ہے کہ اسرائیل کہاں کھڑا ہے۔ ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قریب ہیں، جنہوں نے حماس کے خلاف اپنی جنگ کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی ایران پر فوجی حملوں کا حکم دیا ہے۔
اس دوران اعتدال پسند سمجھے جانے والے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے جمعرات کو اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے سربراہ کو بتایا کہ تہران ملک کے "پرامن" جوہری پروگرام کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کرنا چاہتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)